surprise epi

13.2K 125 139
                                    

  ایک نظر دیکھنے کے بعد شانزل نے اپنی نظریں جھکا لیں حورین کو لگا اس کے پاؤں سن ہوگئے ہیں اس نے ہمت کی اور آگے بڑھ کر کیبین سے ملحق روم کا دروازہ کھولا
اور وارڈراب میں سے ایک بلیک ٹی شرٹ اور بلیک  ٹراؤزر لا کر شانزل  کو دی وہ ابھی تک کل والے کپڑوں میں ہی تھا
بنا کچھ کہے وہ کپڑے شانزل کی طرف بڑھائے شانزل نے خاموشی سے کپڑے لیے اور اٹھ کر چینج کرنے چلا گیا
حورین کے دل میں ٹھیس سی اٹھی یہ وہی شخص ہے جو دن میں تین مرتبہ نہا کر کپڑے بدلتا تھا اس نے جلدی سے اے سی آف کیا  کمرہ اتنا سرد تھا کے حورعین  کو لگا کچھ دیر اگر اور رکی تو کانپنے لگے گی
حورین نے بھی روم کا رخ کیا وہاں جاکر کھانا نکالا اور کیبن سے جاکر فرسٹ ایڈ باکس لے کر آئی۔  شانزل باتھ روم سے نکل کر بیڈ پر جا بیٹھا حورعین
نے اس کے پاس بیٹھتے ہوئے اس کی زخمی ہتھیلی اپنے ہاتھ میں لی تو اسے ایسا لگا کہ اس نے انگارے کو چھو لیا ہو شانزل  کو شدید بخار تھا حورعین  نے ٹھٹھک کر شانزل  کو دیکھا مگر اس کی نظریں نیچے کارپٹ پر تھیں

اس نے جلدی سے مرہم لگا کر پٹی کی پھر کھانے کی ٹرے اٹھائی اور اس میں سے روٹی کا نیوالا توڑ کر قیمے کے ساتھ شانزل  کے منہ کی طرف لے گئی
شانزل نے خاموشی سے منہ کھولا اور کھانے لگا دو تین نوالوں کے بعد حورعین نے پانی کا گلاس اس کے لبوں  سے لگایا پھر نوالے بنا کر اس کے منہ میں ڈالنے لگیں ان دونوں کے درمیان خاموشی تھی ہمیشہ کی طرح۔
حورین نے کھانے کے بعد میڈیسن نکال کر شانزل کے منہ میں ڈالیں پھر دودھ کا گلاس اس کے لبوں سے لگایا دودھ کا گلاس رکھنے کے بعد حورعین نے شانزل  کو دیکھا وہ ابھی بھی نظر جھکائے بیٹھا تھا حورعین  کو ایسا لگ رہا تھا جیسے کوئی اس کے دل پر ضربیں لگا رہا ہے وہ کل سے بھوکا تھا اور وہ خود کل سے سیر ہو کر کھا رہی تھی یہ خیال اسکا دل چیر دینے کو کافی تھا۔

  حورین نے شانزل  کا ہاتھ تھاما اور ہمیشہ کی طرح گھڑی نکالی اس وقت حورعین  کے دل میں ہلچل مچی تھی مگر شانزل ابھی بھی ویسے ہی بیٹھا تھا ساکت۔ حورعین نے اس کے کندھوں پر ہاتھ رکھ کر دباؤ ڈالا تو وہ بنا کسی مزاحمت کے لیٹ گیا۔  پھر حورین نے اسے کمفرٹر اڑھایا شانزل نے کروٹ لی اوندھا ہوکر اپنا چہرہ تکیے میں چھپا لیا حورعین کو لگا کہ اس کا دل اب بند ہو جائے گا۔
وہ اسے بکھرتا ہوا دیکھنا چاہتی تھی؟ نہیں انہیں ایسے دیکھ کر تو میں مر جاؤں گی۔ اس کا مغرور شہزادہ ایسا تو نہیں تھا جب وہ چلتا تو ایسا لگتا کہ کسی سلطنت کا سلطان پوری  شان سے گزرا ہو ایک دنیا کی نظریں اٹھتی تو حسرت سے ٹھہر جاتی۔۔ جب وہ چلتا تو صرف اسکے قدموں کی دھمک سے  کتنے ہی دل دھڑک اٹھتے، اسکی اٹھی ہوئی مغرور ناک ، روشن پیشانی سب سے بڑھ کر تو وہ شیر سی چمکتی بھوری آنکھیں جن میں ایک دنیا کو فتح کر لینے کا حوصلہ۔۔۔۔۔۔آہ
دل کے کسی کونے میں محبت کٗرلائی تھی اور حورعین کے لبوں سے پہلی سسکی آزاد ہوئی   اس کے بعد کیا تھا ایک طوفان اٹھا تھا اور ضبط سارے بندھن توڑ گیا تھا حورین کا ضبط ٹوٹا وہ بلک کر شانزل  کے بازو پر پیشانی ٹکا کر ہچکیو کے ساتھ رونے لگی

Nazool e mohabbat (Complete)✅Tempat cerita menjadi hidup. Temukan sekarang