اس نے بوتل میں موجود تیزاب حیا کے چہرے کی طرف اچھالا حیا نے سختی سے آنکھیں میچ لی اور اگلے ہی لمحے فردوسِ برّیں ہیبت ناک چینخوں سے دہل اٹھا
حیا کے دماغ نے کام کرنا شروع کیا تو اسے مخصوص کلون کی خوشبو نے بتایا کہ وہ کسی مہربان کے حصار میں ہے یہ خوشبو تو وہ پہچانتی تھی یہ شاہ زر کی کلون کی خوشبو تھی
ذرا کچھ لمحے پیچھے چلتے ہیں
اس نے بوتل میں موجود تیزاب اس کے چہرے کی طرف اچھالا حیا نے سختی سے آنکھیں میچ لی یہ منظر حیا کو ڈھونڈتے شاہ زر نے دیکھا تو اسے لگا کہ کوئی اس کی جان نکال رہا ہے وہ بھاگتے ہوئے آیا
حیا کو دھکا دیا اور ساتھ ہی بیلنس نہ سنبھال پانے کے وجہ سے خود بھی حیا کے ساتھ زمین پر گرا اور وہ تیزاب گاڑی کے شیشے پر لگنے کے بعد دوبارہ اچھل کر عزیر حیات کے چہرے پر گرا
چہرے پر ہاتھ رکھے چیخنے لگا جو گڑھا اس نے حیا کے لیے کھودا تھا اس میں خود گر گیا تھا اس وقت حیا شاہ زر کے نیچے اپنی سانس بحال کر رہی تھی شاید اس نے عذیر کی آواز سنی ہی نہیں تھی اسے تو سمجھ ہی نہیں آیا کہ ہوا کیا ہے
وہ اب بھی شاہ زر کی خوشبو کے حصار میں تھی شاہ زر نے حیا کو ایسے دبوچا ہوا تھا کہ اب اسے جانے ہی نہیں دے گا جب چیخوں کہ آواز پر حورعین اور شانزل بھی باہر آئے تو یہ صورتحال سمجھ سے باہر تھی
حورعین کی سہمی ہوئی پکار پر
شاہ زر ہوش میں آیا اور حیا کو بھی اٹھایا" تم۔۔۔ تم ٹھیک ہو؟"
و وہ اس کے چہرے کو چھوتے ہوئے پوچھ رہا تھاحیا نے نہ سمجھی سے اثبات میں سر ہلایا اسے خود خاک سمجھ میں نہیں آرہا تھا کہ وہ ٹھیک ہے یا نہیں حورین اور شانزل صورت حال سمجھنے کی کوشش کر رہے
اب شاہ زر کا رخ عزیر حیات کی طرف تھا جو زمین پر تڑپ رہا تھا شاہ زر شیر کی طرح گارڈ پر جھپٹا
" ابھی کے ابھی اسے لے کر یہاں سے دفع ہو جاؤ ورنہ تم سب کو زندہ دفن کر دوں گا "
اس کی دہاڑ پر گارڈ فورا حرکت میں آئے اور اسے اٹھا کر گاڑی میں ڈالنے لگےان لوگوں کے جانے کے بعد شاہ زر حیا کی طرف متوجہ ہوا
"صرف ایک سوال پوچھوں گا "
اس کا لہجہ آگ برسا رہا تھا"کیا تم جان بوجھ کر اس کے پاس آئی تھی"
حیا نے بمشکل اثبات میں سر ہلایا
شاہ زر نے آؤ دیکھا نہ تاؤ ایک کرارا تھپڑ حیا کے گال پر دے مارا
حیا منہ کے بل زمین پر گری" شاہ"
حورعین نے بڑھ کر شاہ زر کو روکنا چاہا تو اسے اشارے سے روک دیاتھپڑ اتنا زبردست تھا کہ حیا کو تارے نہیں پورا نظام شمسی آنکھوں کے سامنے ناچتے نظر آ رہے تھے وہ سنبھل بھی نہ پائی تھی کہ شاہ زر نے جھٹکے سے کھڑا کیا اس کے دونوں بازو دبوچے اس سے پوچھنے لگا
"کیا سمجھتی ہو تم خود کو ہاں؟ کیا سمجھتی ہو؟ تمہاری ہمت کیسے ہوئی ایسا کچھ کرنے کی؟ سو رہا تھا میں مر تو نہیں گیا تھا نا؟ کیوں آئی تم یہاں ؟"
ВЫ ЧИТАЕТЕ
Nazool e mohabbat (Complete)✅
Любовные романыPart 1: kacchi dor se bandhe hum tum (cmplt) Part 2: Likh du aasma pr (cmplt) Part 3: Inkishaaf e yaar (cmplt) Part 4: Teri deewani (ongoing)