شانزل اسے لیے اسی کے کمرے میں آیا تھا ڈاکٹر کو بلوایا تو ڈاکٹر نے چیک کرنے کے بعد کہا
" شاید ٹینشن کی وجہ سے بے ہوش ہو گئی ہیں بہت ویکنیس بھی ہے، آپ ان کی خوراک کا دھیان رکھیں اسٹریس فری رکھیں"ڈاکٹر کہہ کر چلی گئی مگر شانزل حورعین کو دیکھنے لگا آج ایک دن میں کیا کیا ہوگیا تھا وہ آفس والا واقعہ نہ جانے کیا ہوا تھا، پھر بی اماں کے ساتھ گفتگو، دن بھر کی بے دھیانی تھی حور میں، حیا کے ساتھ بھی وہ فوکسڈ نہیں تھی پھر حیات سکندر....آہ..... آج تو شانزل نے حورعین کا الگ ہی روپ دیکھا تھا۔وہ گولی چلانا وہ بھی شانزل کی خاطر؟ جو بھی تھا ایک بات واضح ہوگئی تھی کہ حورعین جہانزیب شانزل ابراہیم کے لیے بہت اہمیت رکھتی ہے اسے اس وقت وہ دنیا کا سب سے قیمتی اثاثہ معلوم ہو رہی تھی۔
آج جو بھی ہوا تھا اس کا ذکر وہ اس سے کبھی نہیں کرے گا، کیوں اسکی تکلیف میں اضافے کا باعث بنے ویرانیاں بستی تھی اس کی آنکھوں میں، اس نے کبھی حورعین کو حیا کی طرح کھلکھلا کر ہنستے ہوئے نہیں دیکھا تھا۔ شانزل کے دل میں پھنسی آخری کیل حیات سکندر تھا لیکن آج حورعین کے رویے نے وہ کیل بھی نکال دی تھی آج وہ اسے حیات سکندر کی بھتیجی نہیں حورعین جہانزیب ہی لگ رہی تھی، اب اس سے حورعین جہانزیب سے حورعین شانزل ابراہیم تک کا سفر طے کرنا تھا انہی خیالات میں شانزل کرسی پر بیٹھے بیٹھے ہی سو گیا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔" تمہاری قسم میں واپس آؤں گا ،تم بس میرا انتظار کرنا، کروگی نا؟"
حورعین نے ہڑ بڑا کر آنکھ کھولی اس کے کانوں میں بس ایک ہی جملہ گونج رہا تھا گھبراہٹ اور پسینے میں شرابور، یادوں کا دریچہ کھلا تھا جس سے ماضی کی ہوا کچھ جملے بہا لائی تھی ان جملوں کی گونج حورعین کی آنکھیں نم کر گئی، اس سے پہلے وہ سسکیوں سے روتی اسکی نظر کرسی پر بے آرامی سے محو استراحت شانزل پر پڑی اس نے اپنی سسکیوں کا گلا گھونٹا ۔ شانزل کے کمرے سے کمفرٹر لا کر اوڑھایا فون لے کر باہر آگئی بے چینی سے نمبر ملایا
"اسلام علیکم "
سامنے والے کا جواب سنے بغیر ہی سوال داغا
" حیات سکندر نے جو کچھ مجھ سے کہا کیا وہ سچ ہے؟"
ایک لمحے کو زبان لڑکھڑائی تھی سامنے سے پتہ نہیں کیا کہا گیا" بی اماں خیریت سے پہنچ گئیں؟ لہجہ ہر جذبات سے عاری تھا
" خدا حافظ"
حورعین تہجد کی نماز ادا کرنے کی غرض سے کمرے میں چلی گئی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔شانزل کی آنکھ فجر کے اذان سے کھلی اس نے دیکھا بیڈ خالی تھا اندر واشروم سے پانی گرنے کی آواز آ رہی تھی وہ نماز ادا کرنے چلا گیا۔
آفس کے لئے تیار ہونے کے بعد تقریبا سات بجے نیچے آیا حورعین کو حسب معمول کچن میں پایا وہ دھڑا دھڑ کام کرنے میں مگن تھی
"اسلام وعلیکم "
حورعین نے چونک کر اسے دیکھا وہ عموماً آٹھ بجے نیچے آتا تھا" وعلیکم السلام"
قدرے جھیجھکتا اور دھیما لہجہ تھا
YOU ARE READING
Nazool e mohabbat (Complete)✅
RomancePart 1: kacchi dor se bandhe hum tum (cmplt) Part 2: Likh du aasma pr (cmplt) Part 3: Inkishaaf e yaar (cmplt) Part 4: Teri deewani (ongoing)