PART 3/ epi:8

10.8K 117 80
                                    

ناشتے کے وقت بھی اور بعد میں بھی حورعین ہمیشہ کی طرح خاموشی تھی وہ صرف انہیں باتوں کا جواب دیتی جو پوچھ لیا جائے شاہ زر اوپر کاریڈور میں کھڑا حورعین کو دیکھ رہا تھا جو ایک جگہ پر خاموشی سے بیٹھی تھی آج اس کا رزلٹ آیا تھا مگر رزلٹ دیکھ کر وہ خاموش ہی رہی تھی اس نے پوری یونیورسٹی میں فرسٹ پوزیشن لی تھی اس کے متعلق ہر اخبار میں خبر تھی مگر وہ ہمیشہ کی طرح دنیا جہاں سے بیگانی بیٹھی تھی
تبھی گیٹ کھلا اور حیا اندر داخل ہوئی وہ چہچہاتے اور کھلکھلاتے ہوئے پھودک پھودک کر حورعین کی طرف بڑھ رہی تھی ساتھ ساتھ میں گا بھی رہی تھی
آج نہ چھوڑوں گی تجھے دَن دَنا دَن
آج نہ چھوڑوں گی تجھے دَن دَنا دَن

حورعین نے اسے دیکھا اور پھر اپنی جگہ سے اٹھ کھڑی ہوئی اور انگلی اٹھا کر اس سے کہا کہ
" خبردار جو پاس آئی"
وہ حتی المقدور اپنے لہجے کو سنجیدہ بنانے کی کوشش کر رہی تھی مگر حیا کی حرکتوں پر ہنسی ضبط نہ کرسکی
اب حال یہ تھا کہ دونوں صوفے کے گرد چکر لگا رہی تھی حیا مسلسل حورین کو پکڑنے کی کوشش کر رہی تھی اور ساتھ ساتھ گا بھی رہی تھی اب تک جہاں اس گھر میں خاموشی کا راج تھا وہاں اس وقت حورعین کی ہنسی گونج رہی تھی یہ منظر دیکھ کر شاہ زر مسکرایا

آخرکار حیا نے حورین کو پکڑ لیا اور دو چار مرتبہ کس کر حورعین کے رخساروں کو چوم لیا حورعین نے جھٹکے سے خود کو چھڑوایا اور اپنے گالوں کو رگڑتے ہوئے کہا
"تم کتنی بے شرم ہو"
حیا کھلکھلائی اور کہا
وہ تو میں ہوں ہی جانِ من مگر کیا کروں تم فرسٹ آئی ہو اور میں اپنے آپ کو روک ہی نہیں پائی"
حورعین بھی مسکراتے ہوئے اس کے پاس بیٹھ گئی

"ہائے حور تم اندازہ نہیں لگا سکتی میرا بس چلے تو میں پوری دنیا تمہارے سر سے وار دوں"

"بس بھی کرو مبالغہ آرائی"

" ہاں ٹھیک ہے نہیں کرتی لیکن اب مجھے جانا ہے"

" کہاں جانا ہے؟اتنی جلدی میری جان چھوڑ دو گی؟"

" وہ یونیورسٹی میں کچھ کام ہے میں شام کو آؤں گی ملنے"
اچانک شاہ زر کو یاد آیا کہ آج اسے حیا سے ملنا تھا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
شاہ زر اور حیا اس وقت ریسٹورنٹ میں بیٹھے تھے
حیا پلیٹ میں موجود کچی سبزیوں کو دیکھ کر منہ بنا رہی تھی
"کوئی مسئلہ ہے کیا کھانے کے ساتھ "
شاہ زر نے آخرکار پوچھ لیا

" یہ اتنے بڑے ہوٹل والے ذرا جو تمیز ہو کھانا پکانے کی دیکھیں ذرا سبزیاں تھوڑی کچی نہیں لگ رہی ہے آپ کو؟"

"تو مت کھائیں میں کچھ اور آرڈر کر دیتا ہوں "

"رہنے دیں ویسے بھی مجھے آپ سے امپورٹنٹ بات کرنی تھی"

" جی فرمائیے"

"میں آپ سے حور کے بارے میں۔۔۔۔۔"
حیا کی بات مکمل ہوتی اس سے پہلے ہی عاطف نے آکر حیا کو ہاتھ سے پکڑ کر کھڑا کیا

Nazool e mohabbat (Complete)✅Tempat cerita menjadi hidup. Temukan sekarang