part 3/ epi:3

11K 107 101
                                    

تم یہ مت سمجھنا کہ شاہ زر جہانزیب تمہیں بخش دے گا تم نے جو میری بہن کے ساتھ کیا ہے اس کا حساب تو تمہیں دینا ہی ہوگا"

حیا نے درمیان سے دونوں کو الگ کیا اور ایک ایک دھکے سے دونوں کو نوازا۔مگر مجال ہے جو دونوں ایک انچ بھی ہلے ہو

" کیا کر رہے ہیں آپ دونوں وہاں میری حور کی حالت دیکھیں، یہ تماشا کہیں اور جا کر لگائیں آئی سمجھ"
اس نے چادر حور کو اوڑھانے کے بعد نماز اسٹائل میں دوپٹا باندھ رکھا تھا۔ جامنی رنگ کے ہالے میں مقید چہرے پر آنسوؤں کے نشان تھے

"حیا حور نے تو تمہیں فون کیا تھا نا؟ تم اس کے پاس گئیں تھی پھر حور کی یہ حالت کیسے ہوئی؟"
شانزل کے لہجے میں کرب تھا

حیا تھکے ہوئے انداز میں بیڈ پر بیٹھ گئی
" حور نے مجھے فون کیا تھا مگر اس نے میری کوئی بات نہیں سنی میں اس سے پوچھ رہی تھی کہ تم کہاں ہو تو اس نے صرف اتنا کہا کہ میں آپ سے رابطہ کرنے کی کوشش نہ کروں اور نہ ہی آپ سے اس کے متعلق مدد مانگوں، نہ ہی کوئی باز پرس کروں اس کے بعد اس نے کہا کہ میں اپنی زندگی کے معاملوں میں سنجیدہ ہو کر زندگی کے ساتھ کھلواڑ کرنا چھوڑ دوں، اس کے بعد اس نے لائن کاٹ دی میری ایک بات نہیں سنی میں پاگلوں کی طرح اسے فون کرتی رہی تب سے اب تک پورے دو دن پاگلوں کی طرح اسے ڈھونڈتی رہی مگر میں اس کے بارے میں کچھ نہیں جانتی تھی جب مجھ سے برداشت نہیں ہوا تو میں نے آپ کو فون کیا اور جیسے تیسے حویلی پہنچی تو میں نے حور کو دیکھا لہولہان، یہ اپنے آپ کو حور کا بھائی کہتے ہیں اور آپ پورے استحقاق سے حور کو میری بیوی کہتے ہیں، میں کہتی ہوں ایک شوہر اور بھائی کے ہوتے ہوئے ایک لڑکی کی حالت ایسی ہے تو تف ہے ایسے رشتوں پر اس سے تو میں لاوارث اچھی ہوں"

"حیا پلیز "
شانزل احساس ندامت سے گویا ہوا

" نہیں بھائی پلیز میں آپ کی بہت عزت کرتی ہوں بھائی ہے آپ میرے، میری ایک بات مانیں حور کی ڈاکٹر نے کہا ہے کہ اسے کسی بھی ٹینشن سے دور رکھنا ہے آپ ابھی چلے جائیں پہلے حور کو ہوش میں آنے دیں میں اس سے بات کروں گی پھر آپ حور کے سامنے آنا حور کی فکر آپ نہیں کریں میں اس کے ساتھ ہوں"
آخری جملہ اس نے شاہ زر کی طرف دیکھتے ہوئے چبا چبا کر کہا جیسے دانتوں کے درمیان شاہ زر ہو
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

شانزل نخاموشی سے پلٹ کر باہر آگیا شانزل گاڑی ڈرائیو کر رہا تھا حور کی فکر سے آزاد ہوا تو احساس ندامت نے آ گھیرا اس نے گاڑی اسی راستے پر ڈال دیں جس پر ولیمے والی رات کا سفر کیا تھا اس نے گاڑی وہی گھر کے آگے رو کی جب اس نے نظر اٹھا کر سامنے دیکھا تو سنگِ مرمر کا چمکتا ہوا گھر آنکھوں کو خیرہ کر رہا تھا
شانزل نے نظر گھما کر نیم پلیٹ پر ڈالیں اس پر جلی حروف میں کندہ تھا

" فردوس برّیں"

نام دیکھ کر شانزل کے دل پر گھونسا سا پڑا شانزل کو وہ واقعہ یاد آیا جب اس نے ایک رات حور کے پوچھنے پر بتایا تھا کہ فردوسِ برّیں کیسا ہونا چاہیے واضح کیا تھا۔

Nazool e mohabbat (Complete)✅Donde viven las historias. Descúbrelo ahora