part 4 / epi:4

8.6K 120 72
                                    

دونوں کے جانے کے بعد شاہ زر سو گیا پھر ظہر میں اٹھا اور کہا
"میں مسجد سے سیدھا اسپتال جاؤں گا" یقیناً عجلت میں تھا اسی لئے رکا نہیں
حیا نے جلدی جلدی ٹفن بنا کر کے ڈرائیور کے ہاتھوں اسپتال بھیجا آہستہ آہستہ سارے مہمان اپنے گھر روانہ ہونے لگے
حیا ،سب کو باہر تک چھوڑنے جا رہی تھی شاہ زر کی ایک دور پرے کی پھوپھی تھیں وہ جاتے وقت حیا سے کہہ رہی تھیں

" شاہ زر تو سونا ہے بچپن سے اور اتنا خوبصورت بھی، میں نے سوچا تھا کوئی اچھی لڑکی پسند کرتا تو اچھا ہوتا مگر لکھے کو کون ٹال سکتا ہے لیکن تم اب بھی دل میں جگہ بنا سکتی ہو کوشش کرو تو سب ممکن ہے، میرے بچے جیسا ہے میں اس کا برا نہیں چاہتی مگر جو ہو گیا سو ہو گیا اب کیا کر سکتے ہیں"
ان کی بات سنی دل تو کیا کھری کھری سنا دے مگر وہ روانہ ہوگئیں
صرف اشعر اور ہانیہ رکے تھے

شام میں جب حیا اسپتال پہنچی تب تک بی اماں کی حالت کافی بہتر تھی
وہکچھ شرمندہ سی تھی کہ ان کی وجہ سے سبھی پریشان ہوگئے شاہ زر انہیں تسلی دے رہا تھا کہ
ایسی کوئی بات نہیں ہے، جو انہوں نے شاہ زر اور حورین کے لئے کیا ہے اس کے آگے تو یہ کچھ بھی نہیں ہے
بی اماں بہت جذباتی ہو رہی تھی انہوں نے کہا کہ میں بس اب اپنی اولاد کے پاس جانا چاہتی ہوں نمک کا حق ادا کرنے میں، مَیں نے اپنی اولاد کو نظر انداز کر دیا

شاہ زر نے انہیں یقین دلایا کہ کل تک ان کا بیٹا آجائے گا اور وہ اپنے گھر چلی جائیں جہاں ان کے کندھوں پر وفا داری کا بوجھ ہوگا نہ ضمیر پر نمک کا حق ادا کرنے کی ذمہ داری

حیا جب وہاں سے جانے کے لیے اٹھی تب شاہ زر نے کہا

،"آج رات کو بی اماں کا بیٹا اور اس کی فیملی آرہے ہیں کافی دیر رات آئیں گے شاید، آپ ذرا دیکھ لینا وہ لوگ کل صبح ہی اسپتال آئیں گے اور انشاءاللہ بی اماں کو ساتھ لے جائیں گے"

" ٹھیک ہے آپ بے فکر رہیں، آج رات گھر آئیں گے آپ؟"

" نہیں، آذر اور عمیمہ بھی آج ہی جارہے ہیں تو رات میں ہی رکوں گا"
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حیا جب گھر آئی تو اشعر اور ہانیہ وہیں موجود تھے پورا گھر پھیلا ہوا تھا اتنے سارے مہمانوں نے گھر کا کباڑا کیا ہوا تھا ایک تو اتنا بڑا گھر ہانیہ اور حیا نے نوکروں کے ساتھ مل کر سب کچھ ٹھیک کیا

رات کے کھانے کے بعد اشعر اور ہانیہ چلے گئے
حیا نے ہسپتال کھانا بھیجا جب سونے کے لئے کمرے میں آئی تو گھڑی 11:30 جا رہی تھی

جب سونے کیلئے لیٹی تو دھیان بھٹک کر اپنی زندگی پر چلا گیا حورین کتنی خوش تھی اس نے دیکھا تھا شانزل کیسے اسے چور نظروں سے دیکھ رہا تھا
ایک مکمل جوڑا
ہاں بالکل ایک مکمل جوڑا

شانزل کی آنکھوں کی وارفتگی حورین کا شرمانہ

" یا خدا میری حور کو ہمیشہ خوش رکھنا"

Nazool e mohabbat (Complete)✅Where stories live. Discover now