Suhani shab 1

8.7K 150 125
                                    

اس نے اسٹریپ کھینچ کر کھولنے کی کوشش کی مگر نہیں کھلی

حیا کے اندر کوئی بہت زور سے ہنس کر اس کا مذاق اڑا رہا تھا

" ہاہاہا ۔۔۔۔۔ تم ۔۔۔۔۔ تم۔۔۔۔ حیا تم ایک سینڈل کا سٹریپ نہیں کھول سکتی ہو اور تمہیں شاہ زر جہانزیب کی چاہ ہے؟ اسے حاصل کرنا چاہتی ہو؟۔۔۔۔۔ ہاہاہا۔۔۔۔۔۔ کیا تم اس کے لائق ہو؟۔۔۔۔۔"

غصے میں آکر حیا نے سینڈل کھینچنی شروع کی

"اب اس سے کیوں لڑ رہی ہو ؟"
آواز پر سر اٹھا کر دیکھا تو شاہ زر اس کی سائیڈ کا دروازہ کھولے جھک کر پوچھ رہا تھا
حیا نے شرمندگی سے سر جھکایا

"وہ۔۔۔۔ وہ۔۔۔ سینڈل کی سٹریپ۔۔۔۔ کھولنے۔۔۔۔۔ نہیں آ۔۔۔رہی ہے "
اٹک اٹک کر جملہ مکمل کیا اور آنسوؤں کو بہت مشکل سے روکا لہجہ ایسا تھا جیسے بڑے گناہ کا اعتراف کر رہی ہو اور پھر اگلے لمحے حیا نے دیکھا شاہ زر جھک کر اس کی سینڈل کی اسٹریپ کھولنے لگا حیا بس اسے دیکھ کر رہ گئی

" سینڈل کھینچ کھینچ کر پورا پاؤں سرخ کر لیا ہے، تھوڑا کم جلا کرو"
وہ ہنس کر کہہ رہا تھا اگر حیا موڈ میں ہوتی تو ضرور جواب دیتی مگر اس کا موڈ بری طرح آف ہو چکا تھا اس نے صرف مسکرانے پر اکتفا کیا

"چلیں"
کہہ کر شاہ زر نے اپنی مضبوط ہتھیلی حیا کے آگے پھیلائی حیا نے پھیکی سی مسکراہٹ کے ساتھ اس کی ہتھیلی پر اپنا ہاتھ رکھ دیا اور ساڑھی سنبھالتی باہر نکلی باہر نکلتے ہی ٹھنڈی ہوا نے استقبال کیا وہ لوگ سمندر کے کنارے آئے تھے مگر اسے پیروں کے نیچے ریت محسوس نہیں ہو رہی تھی

حیا نے گردن جھکا کر نیچے دیکھا تو پیروں کے نیچے گلاب کی پنکھڑیاں بچھی ہوئی تھی وہ دونوں چھوٹے چھوٹے قدم لیتے آگے بڑھنے لگے اس کا ہاتھ اب بھی شاہ زر کے ہاتھ میں تھا

بہت تجسس سے حیا نے اس کے چہرے پر کچھ تلاش کرنا چاہا مگر وہاں ایسے ہی تاثرات تھے جن سے اندازہ لگانا ناممکن بات تھی

اس نے ایک گہری اور تھکی ہوئی سانس لی اس کے اعصاب کو سکون پہنچانے کے لیے یہ سب کافی نہ تھا یہ خوبصورت رات، یہ ٹھنڈی ہوا، یہ سمندر، یہ گلاب سے سجا راستہ، یہ چاند، یہ ستاروں بھرا آسماں۔۔۔۔ مگر یہ سب کچھ اس کی خوشی کا باعث تو نہیں تھے۔۔۔۔ اس کی خوشی؟ اس کی خوشی تو کچھ اور تھی ۔۔۔۔

اس کے اندر پھر کوئی بہت زور سے چینخا

" یہ شخص کسی اور کا نہیں ہے تو کیا ہوا؟ تمہارا بھی تو نہیں "
اسی ایک لمحے میں حیا کے دل نے وہ فیصلہ لیا جو وہ پچھلے 6 مہینوں سے نہیں لے پا رہی تھی شاہ زر اسے لیے ایک چبوترے پر آیا چبوترا تین سیڑھیوں کے اوپر بنا ہوا تھا چاروں کونوں پر ستون تھے جو مہکتے گلابوں سے ڈھکے ہوئے تھے چھت پر ننھے ننھے قمقمے چمک رہے تھے درمیان میں کھانے کی گول میں پر موم بتی روشن تھی

Nazool e mohabbat (Complete)✅Donde viven las historias. Descúbrelo ahora