شانزل نماز پڑھ کر واپس سوتا تھا اسی لیے وہ اسکے سامنے نہیں آئی۔
صبح سات بجے حیا شانزل وِلا کے باہر سامان لے کر کھڑی تھی۔ اجمل پھوپھا نے حورین کو آ کر اطلاع دی تو وہ فوراََ باہر آئی سامان لیا حیا پہلے حورعین کے گلے لگی۔
حورین کو لگا کہ وہ بس رو دے لیکن خود پر ضبط کیا اور کہا
"میں تمہیں اندر نہیں بلا سکتی شاید پسند نہ آئے ، لیکن میں تمہارے ساتھ ایسے نہیں چل سکتی پہلے میں کپڑے بدلوں گی کیا تم انتظار کر لو گی؟"
حورین نے تھوڑا جھک کر کہا"حور میں تمہارا انتظار آخری سانس تک کر سکتی ہوں "
وہ حیا ہی کیا جو سیدھا جواب دے۔اس کے بات سن کر حورعین نے صرف ایک ہی لفظ کہا
"نوٹنکی"
اور پھر سامان لے کر اندر چلی گئی۔حورعین نے جلدی سے نہا کر کپڑے بدلے باہر آکر کیچن سمیٹا جلدی جلدی ٹیبل لگائی شانزل ٹھیک آٹھ بجے ناشتہ کرتا تھا یہ بات اسے سعیدہ بوا نے بتائی تھی۔ وہ سعیدہ بوا کو کہتے ہوئے باہر آگئی جہاں حیا گیٹ کے باہر کھڑی تھی۔
ساڑھے سات ہو رہے تھے آٹھ بجے کا پہلا لیکچر تھا رکشہ لیا اور دونوں سوار ہوگئے۔
"اف حور اب جلدی جلدی بتاؤ"
حورعین نے اسے بتایا کہ پارٹی میں کچھ تصاویر کی وجہ سے نکاح ہوا تو مانو حیا کی آنکھیں باہر آ گئیں۔"حور، کہیں یہ شانزل وہی شانزل تو نہیں ہے، شانزل انڈسٹریز والا"
حیا پھر شروع ہو چکی تھی۔
" ہاں وہی ہے"
حورو نے بس اتنا کہا۔"دیکھو تم فکر مت کرو وقت کے ساتھ تمہیں سمجھیں گے"
حیا کی بات پر حورعین نے حیرت سے اسے دیکھا۔"تم ٹھیک تو ہو وہ مجھ سے ایگریمنٹ سائن کروا چکے ہیں تین مہینے کا، پھر یہ سب ختم "
حورعین نے کہا کہ تو حیا کچھ وقت کے لئے چپ ہو گئی۔اور پھر کہا
"تم اس وقت سب اللہ بھروسے چھوڑ دو انشاءاللہ سب ٹھیک ہو جائے گا"انہی باتوں میں یونیورسٹی آگئی اور دونوں اندر چلی گئیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔حورین جب شہر آئیں تھی تب سے وہ اور حیا روم میٹ تھی حیا دوسرے شہر میں رہتی تھی۔ حورین کافی خاموش طبیعت اور اپنے آپ میں مگن رہنے والی جبکہ حیا شوخ و چنچل مزاج بقول حورعین کے 'چلتا پھرتا ریڈیو' تھی۔
دونوں کی کافی گہری دوستی تھی ایسا پہلی بار ہوا تھا کہ حورعین نے حیا کو اپنی پرسنل لائف کے بارے میں بتایا ہو ورنہ وہ صرف حورین کو اتنا ہی جانتی تھی جتنا باقی لوگ۔ حورعین نے اپنے گرد ایک دیوار کھڑی کر رکھی تھی جس میں وہ کسی کو آنے نہیں دیتی تھی لیکن ان سب کے باوجود حیا اس کے ساتھ مخلص تھی حورعین خود جاب کر کے فیس وغیرہ بھرتی تھی کئی مرتبہ حیا نے اس کی مدد کرنے کی کوشش کی لیکن اس کی خودداری بیچ میں آگئی اور کبھی کبھی حیا اس بات پر چڑ بھی جاتی تھی بقول حیا کے "وہ دوست ہی کیا جو چھین کر نہ کھائے'
YOU ARE READING
Nazool e mohabbat (Complete)✅
RomancePart 1: kacchi dor se bandhe hum tum (cmplt) Part 2: Likh du aasma pr (cmplt) Part 3: Inkishaaf e yaar (cmplt) Part 4: Teri deewani (ongoing)