مولوی صاحب سامنے بیٹھے پوچھ رہے تھے کہ
"حورعین جہانزیب ولد جہانزیب سکندر کیا آپ کو شانزل ابراہیم ولد ابراہیم یوسف سے بعوض دس کروڑ سکہ رائج الوقت نکاح قبول ہے؟"حورعین نے آنسو بھری نگاہوں سے ایک نظر اپنے چچا کو دیکھا پھر ہاتھ میں پکڑے موبائل کو جو ایکدم خاموش تھا اسکی آنکھ سے ایک آنسو ٹوٹ کر گرا۔
"قبول ہے" حورعین کو اپنی آواز کھائی سے آتی سنائی دی پھر اس نے اپنے دستخط نکاح نامے پر گھسیٹ دیے۔مولوی چچا گواہان چلے گۓ تو اس نے نظر اٹھا کر گھمائ سب کچھ ویسا ہی تھا یہ حویلی، یہ کمرہ وہ اٹھ کر کھڑکی کے پاس جا کر کھڑی ہوگئی باہر لان، اوپر چمکتا ہوا چاند سب ویسا ہی تھا۔ وہ چلتی ہوئی آئینے کے سامنے آئی اس احساس ہوا کہ وہ بدل گئی ہے وہ "حورعین جہانزیب" سے "حورعین شانزل ابراہیم " ہو گئی ہے۔
وہ ڈھے جانے کے انداز میں صوفے پر بیٹھی اس نے بے یقینی کی کیفیت میں اپنے ہاتھوں کو دیکھا اسے لگا اسکے ہاتھ ایکدم خالی ہیں ایسا لگتا بھی کیوں نہ اسکے ہاتھوں میں نہ مہندی تھی نہ چوڑیاں۔ پھر آئینے میں دیکھا پرنٹڈ لان کے سبز رنگ سوٹ میں کھڑی تھی ۔
وہ خود کو دیکھتے ہوئے صورتحال قبول کرنے کی کوشش کر رہی تھی کہ دھڑا کی آواز کے ساتھ دروازہ کھلا آنے والے وجود کو دیکھ کر اسے لگا اب وہ ہل نہیں سکے گی وہ اسکی وجاہت نہیں تھی وجہ اسکی آنکھوں اور صبیحہ چہرے پر موجود ناگوار تاثرات تھے جسے دیکھ کر حورعین کو لگا اب وہ سانس نہیں لے پائے گی لیکن شانزل ابراہیم کو حورعین کو دیکھ کر ایسا محسوس ہوا وہ ابھی اس حویلی کو آگ لگا دے وہ شرابور نگاہوں سے حورعین کو دیکھتےہوئے آگے بڑھا حورعین کی کلائ ٹھانی اور باہر نکل گیا۔ اب وہ اسے لیے زینے اتر رہا تھا مگر حورعین کی نظریں اسکے ہاتھ پر تھیں ۔ وہ تیز قدم اٹھاتا چل رہا تھا اور حورعین تقریبا بھاگتے ہوئے چل رہی تھی ۔
شانزل نےاپنی مرسڈیز کا دروازہ کھولا اور اسے بٹھایا اور حورعین کے چچا کو گھورتے ہوئے ڈرائیونگ سیٹ سنبھالی اور جارحانہ انداز میں گاڑی حویلی کے پورے سے باہر نکالی۔ اب گاڑی اپنی راہ پر رواں دواں تھی۔
حورعین کی تو ہمّت ہی نہیں ہوئی شانزل کی طرف دیکھنے کی وہ خاک اپنی صفائی دیتی۔
YOU ARE READING
Nazool e mohabbat (Complete)✅
RomancePart 1: kacchi dor se bandhe hum tum (cmplt) Part 2: Likh du aasma pr (cmplt) Part 3: Inkishaaf e yaar (cmplt) Part 4: Teri deewani (ongoing)