Chapter:3 (پہلی قسط)

490 33 5
                                    

" تم دعاء نہیں مانگتیں جنت!"
نماز مغرب کے بعد وہ مسز شیرازی کے برابر میں بیٹھی خاموشی سے قالین کے ریشوں کو چھیڑ رہی تھی جب انہوں نے سوال پوچھ کر اسے چونکا دیا تھا۔
دعاء۔۔۔۔۔۔
ایک پکار!!
ایک امید!!
ایک یقین !!
ایک صداء !!
" معافی تو مانگتی ہوں!"وہ کارپٹ پر انگلی سے لکیر کھینچتی جھکے سر کے ساتھ آہستگی سے بولی تھی۔
" اور دعاء!؟" اب کے جنت نے سر اٹھا کر انہیں دیکھا تھا۔ کچھ حیرت ،کچھ الجھن،کچھ گھبراہٹ سے...
مسز شیرازی کی معیت میں رہتے ہوئے ایسا کبھی نہیں ہوا تھا کہ اسے اجنبیت یا کسی خوف کا احساس ہوا ہو۔ وہ ایسی ہی تھیں۔اتنی ہی شفیق..اتنی ہی مہربان...نرم مزاج...... اخلاق حسنہ کی مالک.....
مگر اب وہ اس سے ایک ایسے راستے کی بابت استفسار کر رہی تھیں جس کے بارے میں خود وہ بھی ٹھیک سے کچھ جانتی نہ تھی۔بھول گئی تھی وہ۔۔۔ چھوڑ دیا تھا سب اس نے۔۔۔۔
عسریسرا کی پینٹنگ اب سامنے دیوار پر لگی نظر آ رہی تھی۔ اس کی نگاہیں وہیں کہیں تھیں۔ عسر پر پھسلتی... یسرا پر بھٹکتی.... مگر زہن کہیں اور تھا... توجہ کہیں اور تھی۔۔۔
"جنت!" اسے سوچوں میں غلطاں دیکھ کر انہوں نے پکارا تھا۔
" کیا مانگوں؟!" اسے اپنی آواز بہت دور سے آتی ہوئی محسوس ہوئی تھی۔
کتنی ہی دیر تک مسز شیرازی اس کی خالی آنکھوں میں دیکھتی رہیں۔ کوئی امید، کوئی یقین یا پھر زندگی کا ہی کوئی رنگ۔۔۔۔ کچھ تو نظر آئے۔۔مگر وہاں کیا تھا۔۔ ایک مھیب تاریکی۔۔ایک مھیب سناٹا۔۔۔
" جو تمھارا دل چاہے!" انہوں نے نرمی سے کہا تھا۔
"جو میرا دل چاہے!!" کوئی شئے پھانس کی طرح اس کے حلق میں اٹکی تھی۔نگاہیں عسر پر جا ٹھہری تھیں" اگر جو اللہ نہ چاہے؟!" اس کے لب کپکپائے تھے،
"ایسا نہیں ہوتا کہ وہ نہ دے!"
"کچھ دعائیں قبول نہیں ہوتیں آنٹی!" شکایت بےساختہ ہی لبوں پر آ ئی تھی۔" کچھ چیزیں نہیں ملتیں، کچھ لوگ نہیں ملتے، کچھ خواب ادھورے رہ جاتے ہیں۔ کچھ نقصان پورے نہیں ہوتے!"
دیوار گیر کھڑکیوں کے اس پار شام کا منظر اسکی تاریکیوں سے الجھ گیا تھا۔
"دعائیں رد نہیں ہوتیں جنت!! محفوظ کر لی جاتی ہیں، جو آپ مانگ رہے ہوں وہ نہ ملے تب بھی آپ کے ہاتھ خالی نہیں لوٹائے جاتے! خدا ہمیشہ بڑھ کر عطاء کرتا ہے،وہ آپ کو حیران کر دیتا ہے! "
آنکھوں میں ابھرتی نمی کو دباتے ہوئے جنت نے سر جھکا لیا۔
کیا مانگے؟! زہن شاید اب بھی یہیں اٹک جاتا تھا۔ جس کی طلب تھی یا چاہ رکھتی تھی... وہ اسے نہیں مل سکتا تھا...جو محرومیاں اس کا مقدر ٹھہری تھیں وہ "عطاء" میں نہیں بدل سکتی تھیں۔ کچھ کام مستحیل تھے..ناممکن.....اور کچھ معاملات میں وہ بےبس تھی.... قطعی بےبس!
"آپ کی دعائیں قبول ہوتی ہیں؟!" یونہی سر اٹھا کر اس نے پوچھا تھا۔ آواز رندھی ہوئی تھی۔
"ہاں ہوتی ہیں... اور ایک خوبصورت دعاء تو حال ہی میں قبول ہوئی ہے!" وہ مسکرائیں۔
" کونسی دعاء؟!" وہی اشتیاق ، تجسس سا سا ابھرا تھا اسکی آنکھوں میں...
" یہی کہ مجھے فارس کے لیے ایک اچھی سی نیک سیرت لڑکی مل جائے !"
جنت کی آنکھوں سے اشتیاق گم ہو گیا۔ تجسس کی جگہ اذیت نے لے لی۔ سر جھکا کر ایک بار پھر اپنے خول میں بند ہوئی اور قالین پر لکیریں کھینچنے لگی۔
مسز شیرازی گہرا تنفس لے کر رہ گئیں۔
"دعاء مانگتے رہنا چاہیئے، قبول ہو جائے تب بھی، نہ قبول ہو تب بھی، کہ دعائیں رد نہیں ہوتیں!جواب ضرور آتا ہے!جھولی خالی نہیں رہتی!اس میں کچھ نہ کچھ ضرور گرتا ہے! "
وہ جنت کو دیکھ رہی تھیں اور جنت سر جھکائے بلکل خاموش بیٹھی تھی۔


𝐔𝐒𝐑𝐈 𝐘𝐔𝐒𝐑𝐀Where stories live. Discover now