Chapter:6 (دوسری قسط)

385 31 13
                                    

جاگنگ کے بعد اس نے شاور لیا تھا اور کپڑے بدل کر جب نیچے آیا تھا تو جنت کمال گلاس وال کے اس پار اسے مالی سے الجھتی اور پھولوں کو توڑتی نظر آئی تھی۔ فارس کی آنکھوں میں ناگواری ابھر آئی۔ ایک معمول سا بنا لیا تھا اس لڑکی نے کہ ہر روز کمرے کو تازہ پھولوں سے معطر کرنا ہے۔


سر جھٹک کر رسٹ واچ پہنتے ہوئے وہ مسز شیرازی کے کمرے میں آ گیا تھا۔


"آپ تیار ہیں ممی؟!"


" ہاں بیٹا!" مکمل تیاری کے ساتھ وہ وہیئل چئیر پر تھیں۔ بس ہیڈ سکارف لے رہی تھیں۔ آج ان کی ڈاکٹر کے یہاں اپائنمنٹ تھی.. ویکلی چیک اپ کے لیے جانا تھا انہیں.۔۔۔ان کی کل قاری ملازمہ بھی ان کے ساتھ ہی جایا کرتی تھی۔


موبائل پر کسی کا نمبر ڈائل کرتے ہوئے فارس کی نگاہ دیوار گیر کھڑکیوں کے سامنے گلاس ٹیبل پر جا پڑی.. وہ ٹھٹھک کر رک گیا۔


میز پر گول دائرے کی صورت میں ترتیب سے رکھے گلاب کے پھولوں پر اس کی نظر یوں ٹھہری کہ وہ ہٹا ہی نہ سکا۔مسلی ہوئی پنکھڑیاں ... ٹوٹے ہوئے پتوں کی لہر..... اور سلامت پھولوں کا گھیراو...


یاداشت کے کسی کونے میں کوئی بھولا بسرا منظر تازہ ہوا تھا۔ کوئی آواز گونجی تھی۔پردہ لہرایا تھا اور پھر ایک ایک کر کے سفید پھول کهڑکی کی چوکھاٹ سے اندر گرتے چلے گئے تھے۔


"گیٹ ویل سون!" مارکرز سے لکھا پیغام کھڑکی کے شیشے پر ابھر آیا تھا۔


"فارس!!" مسز شیرازی کی آواز پر اس نے چونک کر انہیں دیکھا۔


"آئم ریڈی بیٹا!"


سر ہلا کر وہ ان کی جانب بڑھ گیا۔


مگر وہ پھولوں کی اس ترتیب سے،لہروں میں رکھے ان پتوں سے، اور وسط میں رکھی کچھ بکھری،کچھ ٹوٹی، اور کچھ مسلی ہوئی ان پنکھڑیوں سے پیچھا نہ چھڑا سکا جنہوں نے کچھ دیر کے لیے ہی سہی اسے ماضی کے حوالے کر دیا تھا۔




★★★★★★★★★★★★★★




" ہماری اس کاغذی شادی کو پورے دو ماہ ہونے کو ہیں!" وہ بیڈ پر نیم دراز لیپ ٹپ پر کام کر رہا تھا جب ہاتھوں پر لوشن لگاتے ہوئے وہ اس سے مخاطب ہوئی تھی۔ فارس نے نظر اٹھا کر اسے دیکھا ۔ صوفے پر وہ خاصے شاہانہ انداز میں بیٹھی تھی۔ فکر اور اندیشوں سے پرے......


" کیا تمہارا نہیں خیال اب ہمیں دوستی کر لینی چاہیئے!؟" جاگنگ ٹریک پر ہونے والی گفتگو کے بعد اس نے اب خاموشی کا قفل توڑا تھا ... یعنی پورے پندرہ گھٹنوں کے بعد!


"ٹھیک ہے مان لیا یہ کاغذی رشتہ ہے، ایک مخصوص مدت تک رہے گا، اس کے بعد سب ختم ہو جائے گا، لیکن اس مخصوص مدت تک کیا تم آنکھوں سے تیر ، نیزے، تلواریں مارنا بند نہیں کر سکتے؟!!"

𝐔𝐒𝐑𝐈 𝐘𝐔𝐒𝐑𝐀Where stories live. Discover now