Chapter:5(پہلی قسط)

393 35 10
                                    

اگلے دن آفس سے واپسی پر صدر دروازہ کھلتے ہی اسے جو پہلا چہرہ نظر آیا تھا وہ جنت کمال کا چہرہ تھا، نک سک سے تیار، فریش اور نکھرے وجود کے ساتھ وہ اس کے انتظار میں کھڑی تھی۔ فارس کی پیشانی پر بل آ گئے۔


مسز شیرازی لاوئنج میں ہی موجود تھیں تبھی اپنے تاثرات نرم رکھتا وہ دل ہی دل میں کڑھتے ہوئے اندر داخل ہوا تھا۔ وہ صوفے پر بیٹھا تو ملازمہ کو ڈائننگ ھال میں کھانا لگانے کا حکم دیتے ہوئے جنت کمال بھی اس کے پاس آ کر بیٹھ گئی تھی۔ ضبط کر کے وہ مسز شیرازی کی طرف متوجہ ہو گیا۔ ان سے بات چیت کرنے لگا۔ اس دوران جنت زبردستی ہی گفتگو میں اپنا حصہ ڈالتی رہی۔


ڈائننگ ٹیبل پر تو اس نے انتہاء کر دی۔


"فارس یہ فش کباب ٹرائے کرو ، میں نے خاص کر تمھارے لیے بنائے ہیں!" اس کے برابر میں بیٹھ کر ، اس کے پلیٹ میں خود سے کھانا نکالتے ہوئے وہ اس سے یوں مخاطب ہو رہی تھی جیسے ان کے مابین اس طرح بات چیت ہوتی رہتی ہو، فارس کا پارہ آسمان کو چھو رہا تھا۔سامنے مسز شیرازی موجود تھیں۔ اب نہ تو وہ غصہ دکھا سکتا تھا، نہ ہی اس کے ہاتھ جھٹک سکتا تھا۔


" بریانی کیسی لگی !؟ "


چمچ کو سختی سے دباتے ہوئے اس نے دانت پیسے، "ٹھیک ہے!"


" صرف ٹھیک ہے !؟" میں نے اتنی محنت سے بنائی ہے!"


مسز شیرازی نے مسکرا کر دونوں کو دیکھا۔۔


"اور یہ پاستا بھی لو نا!"


"نہیں بس کافی ہے!" اس نے تحملی سے جنت کو روکا ۔لیکن وہ نہیں رکی۔ اپنی من پسند ڈشز اس کی پلیٹ میں زبردستی ڈالتی رہی۔


شام کے کھانے کے بعد وہ مشتمل اعصاب کے ساتھ لان میں کافی دیر ٹہلتا رہا تھا۔ گہری سانسیں لیتے ہوئے خود پر ،اپنے غصے پر کنٹرول پانے کی ہر کوشش کرتا رہا تھا ۔ رات گئے تک جب وہ کچھ حد تک اپنے اعصاب پر قابو پا چکا تو اس نے کمرے کا رخ کیا تھا۔ اور ایک بار پھر اسکا پارہ چڑھ گیا تھا۔۔۔


بیڈ پر درمیان میں کشن رکھ کر حد بندی کیے بیڈ کراون سے ٹیک لگائے جنت کمال آرام سے بیٹھی تھی۔ کمفرٹر ٹانگوں پر پھیلا رکھا تھا۔ موبائل ہاتھوں میں تھا۔۔


" یہاں کیا کر رہی ہو تم ! "وہ دبی آواز میں غرا اٹھا۔


جنت نے سر اٹھا کر اسے دیکھا۔وہ مشتعل نظر آ رہا تھا۔ حالانکہ لان میں ٹہلتے وقت اس کے تاثرات اتنے خوفناک تو ہرگز نہ تھے۔


" مجھے صوفے پر ٹھیک سے نیند نہیں آتی!"


" یہ میرا مسئلہ نہیں!" درشتی سے بازو سے پکڑ کر فارس نے اسے بیڈ سے اٹھا دیا تھا۔


پھر انگلی دکھا کر اسے وارن کرتے ہوئے پہلے صوفے کی طرف اشارہ کیا، پھر دروازے کا راستہ دکھا دیا۔

𝐔𝐒𝐑𝐈 𝐘𝐔𝐒𝐑𝐀Where stories live. Discover now