Chapter:38

334 35 5
                                    

★★★★★★★★★

مسز شیرازی کی مدد سے اپنی پسند کا فرنیچر منتخب کر کے عدیل احمد کو مسج بھیجنے کے بعد جب فارغ ہوئی تو فارس کا مسج آ گیا۔ نوٹیفیکشن ریکارڈنگ کی تھی۔وہ بدمزہ ہوئی کہ اگر وہ مسج لکھ کر بھیجتا تو Blue tick آف کر کے وہ آرام سے مسجز پڑھ سکتی تھی مگر یہاں تو پیغام جاننے کے لیے ریکارڈنگ سننا ضروری ہو گیا تھا۔ اور ریکارڈنگ تو ہر حال میں اشارہ دیتی ہے کہ اسے سن لیا گیا ہے۔
موبائل سائڈ ٹیبل پر رکھ  کر وہ میگزین کی ورق گردانی کرنی لگی. اسے فارس وجدان کو بلکل اسی طرح سے نظر انداز کرنا تھا جیسے وہ کرتا تھا۔
مگر یہ سسپنس کہ اس نے کیا کہا ہو گا یہ اسے کوئی بھی کام نہیں کرنے دے رہا تھا؟؟ فیشن میگزین کی رنگ برنگی تصاویر سے اسکی دلچسپی ختم ہو گئی۔ میگزین رکھ کر موبائل اٹھا لیا۔
اسکا ایک واٹس ایپ گروپ تھا۔ جس کی بس وہی اکلوتی ممبر ،اور اکلوتی ایڈمن تھی۔ فارس کی ریکارڈنگ پلے کیے بغیر  اسی گروپ میں شیئر کی۔پھر تسلی کر کے سننا شروع کیا۔
"جانتا ہوں تم مجھے سن رہی ہو۔  یہ trick مجھے بھی آتا ہے۔"
گڑبڑا کر موبائل بند کر کے پرے رکھا جیسے وہ ابھی کے ابھی موبائل سے نکل آئے گا۔
مصیبت!!! بڑبڑا کر اٹھ گئی۔ موبائل اس نے کمرے میں ہی چھوڑ دیا۔
رات گئے تک فارس کے کئی مسجز،کئی ریکارڈنگز اور کئی تصاویر موصول ہوتی رہیں۔ مگر اس نے اسکا ہر مسج ان دیکھا رہنے دیا۔ بلکل ویسے ہی جیسے وہ ان دیکھی رہ جاتی تھی۔
                          ★★★★★★★★★

دیوار گیر کھڑکیوں کے سامنے وہ صوفے پر آلتی پالتی مارے بیٹھی ہوئی تھی۔کچھ کاغزات ٹیبل پر بکھرے تھے اورکچھ اسکے برابر میں صوفے پر رکھے تھے ،چند ایک ہاتھوں میں تھے جنہیں وہ یکسوئی سے پڑھ رہی تھی۔ ہر تھوڑی دیر بعد اسکی آنکھوں کا تاثر بدل سا جاتاتھا۔نمی ٹھہر جاتی تھی، دل تھم جاتا تھا۔ وہ ایک ایک لفظ۔۔۔ ایک امید ،ایک تسلی۔۔ ایک پیغام سمجھ کر پڑھ رہی تھی
اس نے سر اٹھا کر مسز شیرازی کو دیکھا۔ وہ کنواس کی طرف متوجہ تھیں مگر گاہے بگاہے اسے بھی دیکھ لیتی تھیں۔ اسکے تاثرات انہیں ایک الوہی سی خوشی دیتے تھے۔ جیسے وہ کچھ سمجھ رہی ہے۔ بدل رہی ہے۔
"آپ اس طرح آیات کو کیسے سمجھ لیتی ہیں؟" وہ کہے بنا نہ رہ سکی۔
وہیل چیئر کو حرکت دیتے ہوئے وہ کچھ آگے ہوئیں۔ اسکے قریب۔ پھر ہاتھ بڑھا کر کچھ صفحات اٹھا لیے۔۔۔ لبوں پر مدھم سی مسکراہٹ ابھری کر معدوم ہو گئی۔
جو صفحہ ہاتھ میں تھا وہ مکمل زرد رنگ کا تھا۔ زرد رنگ کے صفحے پر وہ ہمیشہ آیات لکھا کرتی تھیں۔ گلابی صفحات پر انکا رسرچ ورک ہوتا تھا۔ ہلکے سبزی مائل صفحے پر ٹو دی پوائنٹ وہ بات جو  تحقیق کا حاصل ہوتی تھی۔ اور پھر یہ صفحات فائل میں ایک ترتیب سے لگے رہتے تھے۔
" تمہارے خیال سے  ایک عورت کے لیے  سب سے بڑی دو آزمائشیں کونسی ہو سکتی ہیں؟؟"
انکا سوال سن کر اسکی نظریں بےساختہ اس زرد صفحے کی طرف اٹھ گئیں جو انہوں نے اسکی جانب بڑھایا تھا۔ اس نے صفحہ تھام لیا۔
مسز شیرازی نے یہ کیا پوچھا تھا؟ وہ کیا لکھ رہی تھیں جسے انہوں نے ادھورا چھوڑ دیا تھا؟ کیا سمجھ رہی تھیں جو آنکھیں اتنی نم اور دل اتنا بھر گیا تھا۔
صفحے پر دو آیات لکھی تھیں۔ ایک آیت ام موسی کی تھی جب انہوں نے موسی علیہ السلام کو سمندر کے حوالے کیا تھا۔۔۔ دوسری آیت مریم علیہ السلام کی تھی جب انہیں حمل ٹھہرا تھا ۔۔۔ دونوں کو "لا تحزنی" کہا گیا تھا۔ اور دونوں ہی اس وقت تکلیف کی انتہاء سے گزر رہی تھیں۔۔
"کردار کی پاکیزگی۔۔۔۔اور اولاد کا غم!" زہن نے فورا سے کام کیا تھا۔ اس نے بےساختہ سر اٹھایا۔
" بس اللہ کا یہی پیغام ڈھونڈ رہی تھی میں!! لا تحزنی (غم نہ کرو)....وہ جانتا ہے ایک عورت کا دل کتنا کمزور ہے، خصوصا ایک ماں کس تکلیف سے گزرتی ہے۔۔۔کس درد کو سہتی ہے۔۔۔ اسکے سوا اور کوئی جان ہی کیسے سکتا ہے۔۔۔۔"
وہ کہہ کر خاموش ہو گئیں اور جنت ترحم بھری نگاہوں سے انہیں دیکھ کر رہ گئی۔ جوان اولاد کی موت کا  غم  سہتی ہوئی ماں۔۔۔۔اسے مسز شیرازی کے بیٹے اور پھر یتیم پوتے کا خیال آیا۔ بےاختیار دل میں کرب گھل گیا۔
وہ  ماں بیٹے کے اس معاملے میں بلکل نہیں آنا چاہتی مگر ۔۔۔
"آپ فارس سے بات کیوں نہیں کرتیں!"
"کس بارے میں ؟"
"اپنے پوتے کے بارے میں!"
مسز شیرازی نے رک کر اسے دیکھا۔ "یہ بات اس سے کرنے والی نہیں ہے بیٹا!"
وہ بےبسی سے مسز شیرازی کو دیکھ کر رہ گئی۔ وہ ایسا کیسے کہہ سکتی تھیں۔ اس طرح فارس کو لاتعلق کیسے سمجھ سکتی تھیں۔
"وہ اسکا چچا ہے آنٹی! باپ کی جگہ ہے!"
مسز شیرازی نظریں جھکا گئیں۔
"وہ آپ سے اتنی محبت کرتا ہے، آپ کوئی بھی کہا نہیں ٹالتا۔۔تو پھر کیسے۔۔۔وہ کیسے۔۔۔۔ " وہ اٹک گئی۔ یہ معاملہ اسکا نہیں تھا۔ یہ بحث اسکی نہیں تھی۔مسز شیرازی نظر جھکائے بلکل خاموش بیٹھی رہیں۔وہ ہمیشہ ایسے ہی اپنے درد اپنے غم پردے میں رکھتی تھیں۔ نہ خلاف کچھ سنتی تھیں،نہ حمایت میں کچھ کہتی تھیں۔ انہوں نے جیسے خود کو سیل بند کر دیا تھا۔
  وہ فکرمندی سے اٹھ کر ان کے پاس آ گئی۔
"آئم سوری! میں نے آپ کو پریشان کر دیا نا!!" محبت سے کہہ کر ان کے گرد بازو ڈالا۔ "میں ملاوں گی آپ کو اس سے۔۔۔ "
وہ نم آنکھوں سے بمشکل مسکرائیں۔
" آپ اس پینٹنگ کو  مکمل کریں جلدی۔۔ کیونکہ مجھے اپنے نئے روم میں بیڈ کے اوپر یہی پینٹنگ لگانی ہے!"
انہوں نے خیالات کو جھٹک کر   برش اٹھایا۔ وہ جیسے خود کو بھی اس کیفیت سے نکالنا چاہتی تھیں۔
جنت میز پر رکھی پینٹگنز دیکھنے لگی۔ ان میں سے دو تو اس نے اپنے کمرے کے لیے نکال لی تھیں۔تیسری کا جائزہ لے رہی تھی۔ اسے کمرے کے انٹیریئر کے حساب سے وہی رنگ منتخب کرنے تھے جو کمرے کی دیواروں پر جچیں۔۔
"عسریسرا کا کیا ہوا جنت؟" کچھ یاد آ جانے پر انہوں نے پوچھا۔ جنت نے مڑ کر انہیں دیکھا۔ خفیف سی ہو کر ہنس دی۔ "ابھی سفر میں ہوں۔۔جلد سمجھ لوں گی..."
مسز شیرازی مسکراتے ہوئے کنواس کی طرف متوجہ رہیں۔ برش حرکت میں تھا۔
کچھ یاد آ جانے پر جنت   ان کے پاس فلور کشن پر  آ بیٹھی۔
"آنٹی سورہ الطلاق میں بھی تو عسریسرا کی ایک آیت ہے۔ "عنقریب اللہ تنگی کے بعد آسانی کر دے گا!"(طلاق،7) سورہ انشراح کے برعکس اس آیت میں عسر کے ساتھ الف اور لام نہیں ہے۔۔اور اس میں "بعد" ہے۔۔۔"مع" نہیں ہے۔۔۔۔"
انہوں نے اثبات میں سر ہلایا۔"ہاں ! مگر سوال یہ بھی ہے۔ یہ مشکل اور آسانی والی آیت سورہ الطلاق میں ہی کیوں ہے؟"
"جی؟" جنت چونکی۔
انہوں نے برش رکھ دیا۔ رومال سے ہاتھ صاف کیے۔پھر ٹیبل سے قرآن اٹھا لیا۔ مطلوبہ صفحہ کھولا تو جنت ان کے برابر میں صوفے پر بیٹھ گئی۔
"اب دیکھو!! ۔۔سورت کا نام الطلاق ہے۔۔۔ جسے ہم ایک معیوب، ایک اذیت بھرا لفظ سمجھتے ہیں۔ اس ایک لفظ میں ہمیں رشتے کا اختتام، جدائی،تکلیف،رویوں کا دکھ،صبر کا غم،حالات کی فکر،معاشرے کی ٹنشن،حتی کہ اپنے کردار کی پاکیزگی تک کا خوف نظر آتا ہے! ۔۔ لیکن جس سورت کا نام الطلاق ہے اس سورت میں ایسے کسی بھی خوف ، ناامیدی اور مایوسی کی جگہ نہیں ہے۔۔۔کچھ احکامات ہیں، اور ان احکامات کے ساتھ امید ہے! تسلی ہے۔ زندگی کے حوالے سے ایک مثبت پیغام ہے!اور سرکش لوگوں کے لیے وعید ہے۔ "
ایک لمحے کر کے انہوں نے جنت کو  دیکھا جو بہت توجہ اور غور سے انہیں سن رہی تھی۔
"میں سوچا کرتی تھی کہ قرآن میں ہر انسان کے لیے ،ہر کیفیت،ہر حالات کے حوالے سے تسلی ہے ،امید ہے ،اجر کا وعدہ ہے۔۔ جیسے ایک ماں کے لیے ام موسیٰ کی وہ آیت۔۔کہ اللہ کیسے دل کو جوڑ دیتا ہے۔اور کیسے انہیں نصیحت کرتا ہے کہ وہ غم نہ کرے۔ بیماری کے وقت ایوب علیہ السلام کی دعاء ، مچھلی کے بطن میں یونس علیہ السلام کی پکار، یعقوب علیہ السلام کی  فریاد۔۔۔ زکریا علیہ السلام کی اولاد کی خواہش۔۔ اور مریم علیہ السلام کی پاکیزگی کا وعدہ۔۔۔ اسی طرح اور بھی بہت سے معاملات ہیں۔۔ لیکن ایک مظلوم طلاق یافتہ۔۔مرد یا عورت کے لیے کیا ہو گا؟"
جنت دم سادھے انہیں دیکھ رہی تھی۔ انہیں سن رہی تھی۔
"مشکل اور سخت  حالات کی تسلی اور امید تو قرآن میں ہر جگہ ہے۔ آزمائش کا ذکر بھی ہے۔ اجر کا وعدہ بھی ہے۔ لیکن میں طلاق کے حوالے سے اس امید اور تسلی کو  اسی سورت سے سمجھنا چاہ رہی تھی۔ جو مخصوص اسی ٹاپک کے لیے نازل ہوئی ہے!"
وہ لمحے بھر کو رکیں۔
" اب دیکھو۔۔سورہ الطلاق کی بارہ آیات ہیں۔ ان میں سے چھے آیات کے اختتام پر۔۔۔۔ ہر  ٹوٹے ہوئے محزن(غمگین) انسان کے لیے چھے  امید بھرے مسجز ہیں۔ " سنجیدگی سے کہتے ہوئے اب وہ براہ راست اس کی آنکھوں میں دیکھ رہی تھیں۔
" اگر ہم تفسیر کے ساتھ پوری آیت کو سمجھیں گے تو پھر اسکا معنی و مفہوم ہمیں اس احکام کے ساتھ جڑا ہوا نظر آئے گا جو آیت میں طلاق ، عدت، رضاعت وغیرہ کے حوالے سے واضح موجود ہے۔ لیکن جب ہم ہر آیت کے آخر میں اس ایک مخصوص حصے پر غور کریں گے تو ہمیں زندگی اور اپنے حالات کے حوالے سے ایک مکمل اور منفرد پیغام نظر آئے گا۔خصوصا ایک طلاق یافتہ کے لیے۔۔۔"رک کر اسکی جانب دیکھا۔" اور چونکہ اس سورت میں تقوی کا لفظ بارہا استعمال ہوا ہے تو ہم  اس ایک لفظ کو بھی اپنے زہن میں رکھ کر گہرائی میں اتریں گے۔"
قرآن ہاتھ میں تھا۔ کھول کر پھر انگلی رکھ کر بترتیب وہ آیات کی نشاندہی کرنے لگیں۔
(لَا تَدْرِىْ لَعَلَّ اللّـٰهَ يُحْدِثُ بَعْدَ ذٰلِكَ اَمْرًا (1))
"یہ پہلی آیت کے آخر میں لکھا ہے، "اور تم کیا جانو کیا خبر اللہ اسکے بعد کوئی نئی بات پیدا کر دے۔"(سورة الطلاق،1) ۔۔۔۔
"جب آپ کو اپنی زندگی اندھیرا لگ رہی ہو، سب ختم ہو چکا ہو، دروازے بند ہوں ، نہ امید نظر آئے اور نہ آسانی کا کوئی سبب باقی رہا  ہو۔۔۔ تو اس وقت اللہ آپ کے لیے،آپ کی زندگی میں کچھ نیا کر سکتا ہے۔ایک لمحے میں  سب بدل سکتا ہے۔ غم خوشیوں میں۔۔محرومیاں عطا میں۔۔صبر اجر میں۔۔۔اور خواب حقیقت میں۔۔۔۔لیکن شرط  یہ ہے  آپ کے اندر "تقوی" ہو۔"روانی سے بولتے ہوئے وہ ایک لمحے کو رکیں۔
"اب یہ تقوی کن معاملات میں ہوتا ہے؟ایک خالق کے معاملات میں۔۔دوسرا اسکی مخلوق کے معاملات میں۔۔۔رشتہ چاہے اللہ کے ساتھ ہو یا اسکی مخلوق کے ساتھ ۔۔اسے نبھانے کے لیے  آپ کی سوچ، آپ کی نیت،آپ کے اعمال بہت اہمیت رکھتے ہیں۔کیونکہ ان ہی سے اللہ کی عدالت میں  اس بات کا تعین ہوتا ہے کہ آپ ظالم ٹھہرے ہیں یا پمظلوم؟ آپ حد میں رہے ہیں یا پھر سرکش ہوئے ہیں؟آپ نے  اپنے فرائض بھی سرانجام دیئے ہیں یا پھر اپنے حقوق کا ہی مطالبہ کرتے رہے  ہیں؟؟"
جنت کمال کی نگاہیں آیات پر ٹھہر گئی تھیں۔قرآن کے پیغام مرحم کی طرح تھے۔سینے کی ڈھنڈک اور دل کا سکون۔۔۔
"پھر دوسری آیت کے اختتام پر ہے۔
(وَمَنْ يَّتَّقِ اللّـٰهَ يَجْعَلْ لَّـهٝ مَخْرَجًا (2) )↖
"اور جو اللہ سے ڈرتا ہے ،اللہ اس کے لیے نجات کی صورت نکال دیتا ہے۔"
مخرج۔۔ باہر نکلنے کا راستہ۔۔اس تنگی۔۔پریشانی۔۔غم یا مصیبت کے دائرے سے باہر کا راستہ ۔۔۔ مخرج۔۔ایگزٹ۔۔۔آپ اس دائرے۔۔اس آزمائش۔۔اس مصیبت سے ایک لمحے میں باہر ہوں گے۔۔۔۔ یہاں بھی تقوی لازمی شرط ہے۔۔۔"
سنجیدگی سے کہہ کر انگلی کو اگلی آیت پر رکھا۔
"تیسری آیت میں  ایک ساتھ تین مسجز ہیں۔۔
(وَيَرْزُقْهٝ مِنْ حَيْثُ لَا يَحْتَسِبُ ۚ وَمَنْ يَّتَوَكَّلْ عَلَى اللّـٰهِ فَهُوَ حَسْبُهٝ ۚ اِنَّ اللّـٰهَ بَالِغُ اَمْرِهٖ ۚ قَدْ جَعَلَ اللّـٰهُ لِكُلِّ شَىْءٍ قَدْرًا (3)) "اور اسے وہاں سے رزق دیتا ہے جہاں سے اسے گمان بھی نہ ہو،اور جو اللہ پر بھروسہ کرتا ہے سو وہی اس کو کافی ہے،بے شک اللہ اپنا حکم پورا کرنے والا ہے، اللہ نے ہر چیز کے لیے ایک پیمائش مقرر کر دی ہے۔"
"۔۔۔۔۔۔ شادی ،محبت، خوشی ،سکون۔۔عزت۔اولاد۔ یہ رزق ہے ۔۔ اور یہ رزق اپنے صاحب تک اللہ کی مرضی سے ہر حال میں پہنچتا ہے جنت۔ اور وہاں سے پہنچتا ہے جہاں سے گمان بھی نہ ہو۔بات صرف اللہ پر توکل کی ہے۔ امید کی ہے۔یقین کی ہے۔۔۔۔ آپ اللہ کے بتائے ہوئے راستے پر اللہ کی ہی مرضی سے قدم اٹھائیں گے تو اللہ اپنا حکم ضرور پورا کرے گا۔ جہاں آسانیوں کا وعدہ ہے وہاں آسانیاں ضرور ملیں گی۔۔ ۔۔" رک کر کہا۔  "پھر آگے لکھا ہے۔۔۔
(وَمَنْ يَّتَّقِ اللّـٰهَ يَجْعَلْ لَّـهٝ مِنْ اَمْرِهٖ يُسْرًا (4))
(اور جو اللہ سے ڈرتا ہے وہ اس کے کام آسان کر دیتا ہے۔)
اس میں "یسرا" استعمال ہوا ہے۔۔ الف کے ساتھ۔۔۔۔ یہاں
"یسرا" کو تقوی سے جوڑا گیا ہے۔۔۔"
اب توجہ کا مرکز اگلی آیت تھی۔
(وَمَنْ يَّتَّقِ اللّـٰهَ يُـكَـفِّرْ عَنْهُ سَيِّئَاتِهٖ وَيُعْظِمْ لَـهٝٓ اَجْرًا (5) )↖
"جو اللہ سے ڈرتا ہے تو اللہ اس سے اس کی برائیاں دور کر دیتا ہے اور اسے بڑا اجر بھی دیتا ہے۔۔۔"اب ذرا ہم رک کر اس پر غور کرتے ہیں۔۔تقوی کے ذریعے  سیئات کا مٹ جانا۔۔۔ برائیاں ،گناہ یا جو بھی۔۔ بعض دفعہ ہم زندگی کے مشکل ترین حالات سے اسی لیے ہی گزارے جاتے ہیں تاکہ ہماری  تمام کی تمام سیئات مٹائی جا سکیں۔۔ اور جب سیئات نہ رہیں تو پھر "اجر" رہ جاتا ہے۔ اور یہ اجر صرف آخرت سے جڑا ہوا نہیں ہوتا جنت۔یہ دنیا میں بھی ملتا ہے۔۔۔آسانیوں کی صورت۔۔۔ "
۔۔پھر چھٹی کو چھوڑ کر ساتویں آیت کے اختتام پر ہے۔
( سَيَجْعَلُ اللّـٰهُ بَعْدَ عُسْرٍ يُّسْرًا (7) )↖
عنقریب اللہ تنگی کے بعد آسانی کر دے گا۔۔۔ اور جیسا کہ تم نے کہا۔۔یہاں "بعد" ہے۔۔"مع" نہیں ہے۔۔سیجعل استعمال ہوا تو اسکا مطلب ہے کنفرم بات ہے کہ ایسا ہی ہو گا۔۔۔ تو کیا یہ کوئی اور عسر  ہے؟" سوال کر کے اسکی آنکھوں میں دیکھا۔جنت کے  پاس فی الحال کوئی جواب نہ تھا۔
"اور دیکھو۔۔۔ ان تمام لفظوں کے آخر میں الف ہے۔۔۔ امرا۔۔مخرجا۔۔۔قدرا۔۔۔اجرا۔۔۔یسرا۔۔۔سب کے آخر میں الف ہے۔۔ "
اور اس نقطے پر آ کر جنت ایک لمحے کے لیے بلکل سن سی ہو گئی تھی۔  "مجھے۔۔۔مجھے اندازہ نہیں تھا ایسا کوئی ہنٹ اس سورت سے مل سکتا ہے!"
مسز شیرازی مسکرائیں۔  " جب تم "یسرا" کو جان لو گی تو یہ سارے لفظ تمہیں بہتر سمجھ آ جائیں گے!"
بات ختم ہو گئی۔ جنت کی نگاہیں صفحے پر ،آیات پر ،اور حروف پر ٹھہری رہ گئیں۔
"کیا سوچ رہی ہو۔۔۔ ؟"
"زندگی کے دیگر سخت حالات کی طرح طلاق بھی انسان کو توڑتی ہے آنٹی۔ اور افسوس کی بات یہ ہے کہ  ایک طلاق یافتہ کو زندگی اور رشتوں کے حوالے سے کوئی امید نہیں دلاتا۔۔مگر جس کے ہاتھ میں ہماری جان ہے،ہمارا نصیب ہے،ہماری خوشیاں اور ہمارا رزق ہے۔ وہ دلا رہا ہے۔۔اسی سورت میں۔۔جس کا نام الطلاق ہے۔۔۔۔" اپنے اندر کے غم سے لڑتے ہوئے وہ کہہ رہی تھی۔ "جب مجھے طلاق ہوئی تو مجھے لگا تھا میری پوری زندگی اب ختم ہو گئی ہے۔ میری حیثیت مٹی ہو چکی ہے۔ اب میں ساری عمر ایسی ہی رہ جاؤں گی یا شاید کسی بڑی عمر کے شخص سے میری شادی کر دی جائے گی۔۔۔خاندان کے لوگ باتیں کرتے تھے۔مجھے دوسروں کی آنکھوں میں اپنے لیے عزت نظر نہیں آتی تھی۔۔میرے اتنے صبر اور برداشت کے باوجود سب کو قصور میرا ہی نظر آ رہا تھا۔۔اور میں ۔۔۔"وقت جیسے پلٹ آیا تھا۔وہ جیسے اسی ٹنشن زدہ ماحول میں قید ہو گئی تھی "۔میں  ایک کمرے میں بند ہو گئی۔۔مایوس ہو گئی۔۔۔۔میں جھوٹ نہیں بولوں گی اگر میں آپ سے یہ کہوں کہ میں اپنی طلاق کے بعد سچ مچ میں مر گئی تھی۔۔۔" اس نے کہا۔
"تو پھر کیا ویسا ہوا جیسا تم نے سوچا تھا !؟" انہوں نے نرمی سے  پوچھا۔جنت کی آنکھیں نم ہو گئی۔نفی میں سر ہلایا۔ "میں نے اس زندگی کا تو تصور ہی نہیں کیا تھا!۔۔۔"
"یہی تو مین پوائنٹ ہے سورہ الطلاق کا! "انہوں نے کہا۔"یہی تو امید اور یقین ہے جسے ہم نے اپنے مشکل ترین حالات میں قائم رکھنا ہے!"رک کر اسکی آنکھوں میں دیکھنے لگیں۔
"مجھے ایک بات بتاو۔۔ وہ ساری کی ساری منفی سوچ، خیال ،وسوسے اور ناامیدی تم نے کہاں سے لی تھی؟"
جنت نے سر اٹھا کر انہیں دیکھا۔ سوال واضح تھا۔وہ بےطرح سے چونکی تھی۔کہ بات صرف ان سرگوشیوں کی نہیں تھی جو شیطان اسکے اندر کرتا تھا۔ بات ان سرگوشیوں کی بھی تھی جو انسانوں کے ذریعے اس تک پہنچتی تھیں۔۔۔
"ٹاکسک ریلیشن سے آزاد ہونے کا مطلب ہرگز یہ نہیں کہ اب آپ کمتر ہو چکے ہیں یا آپ  کا رزق،آپ کے حصے کی برکتیں ،آپ کے حصے کی خوشیاں آسمان کی طرف اٹھا لی گئی ہیں۔نہیں!! بلکل بھی نہیں!! جو آپ کا ہے۔۔وہ آپ کا ہی ہے۔ پوری دنیا مل کر بھی آپ کو اس نعمت سے محروم نہیں کر سکتی جو اللہ نے آپ کے لیے لکھ دی ہے ۔۔۔ آپ کی شادی بھی ہو گی۔۔آپ کا گھر بھی آباد ہو گا۔۔۔لوگوں کی باتیں۔۔۔ انکے طنز۔۔ انکے طعنے۔۔۔ انکی نگاہیں۔۔۔ انکے سوال۔۔ انکے اشارے۔۔۔آپ سے آپ کا رزق  نہیں چھین سکتے۔۔۔۔۔" وہ اسے دیکھتے ہوئے کہہ رہی تھیں۔ وہ جیسے اس جنت سے مخاطب تھیں جو اپنی پہلی طلاق پر ایک بند کمرے میں  غمزدہ سی مایوس بیٹھی تھی۔اس جنت سے جو یسرا کے معنی تلاشتی سورہ الطلاق تک پہنچ گئی تھی۔جو اپنی زندگی کے ہر پہلو کے حوالے سے ایک مثبت پیغام ۔۔ایک امید ڈھونڈ رہی تھی۔
"لوگوں کے ہاتھوں میں آپ کا نصیب نہیں ہوتا جنت! وہ آپ کے "مالک" نہیں ہیں۔وہ آپ کے "رازق" نہیں ہیں۔ انہوں نے آپ کو تخلیق نہیں کیا ہے۔ سو انہیں اس بات کی اجازت ہی کیوں دی جائے کہ وہ آپ کے اندر مایوسی کا زہر بھر دیں؟؟! آپ سے آپ کے خواب چھین لیں؟آپ کو آپ کی اپنی نظروں میں بےوقعت کر دیں؟ آپ نے صرف اللہ کو دیکھنا ہے،صرف اللہ کو سننا ہے،اور صرف اللہ پر ہی بھروسہ رکھنا ہے جس نے آپ سے خود آسانیوں کا وعدہ کیا ہے!"
انکا ایک ایک لفظ اسے دل کی گہرائیوں میں  اترتا ہوا محسوس ہواتھا۔
مسز شیرازی نے قرآن اسکی ہتھیلیوں پر رکھ دیا تھا۔
"طلاق اس بات کی علامت ہے  آپ کا ایک تعلق ،ایک رشتہ آپ کی اپنی بہتری کے لیے ختم ہو چکا،اس بات کی نہیں کہ آپ ختم ہو چکے!" انہوں نے برش اٹھا لیا۔
"ہر اختتام ایک نئے آغاز سے جڑ جاتا ہے۔۔۔یہ ہم ہیں جو اپنا اینڈ خود کر لیتے ہیں!ان لوگوں کی وجہ سے جن کا ہماری زندگی پر کوئی اختیار نہیں۔۔"
تین  رنگوں کو ایک دوسرے میں ضم کر ایک نیا اچھوتا رنگ تخلیق کیے وہ ادھوری پینٹنگ کو مکمل کرنے لگی تھیں۔
جنت سر جھکائے اب وہ صفحے پر نظریں جمائے بیٹھی تھی۔
"عموما  میں کسی بھی  سورت کو سمجھتے ہوئے اس بات پر بھی غور کرتی ہوں کہ اس میں اللہ کی کن صفات کا ذکر کیا گیا ہے۔ جیسے کہ اس میں "اللہ" اور "قدیر" (قدرت رکھنے والا) استعمال ہوا ہے۔۔یہ بھی ایک نشانی ہے۔۔۔ نیچے کی باقی آیات پڑھو گی تو تمہیں یہ بھی سمجھ آئے گا کہ جو  حد سے تجاوز کرتے ہیں،  احکامات کی خلاف ورزی کرتے ہیں، ظلم کرتے ہیں تو انکے حصے میں شدید عذاب آتا ہے۔ سو اس بات کا تو سوال ہی نہیں پیدا ہوتا کہ کوئی کسی پر ظلم ڈھا کر خوش رہ سکتا ہے یا کسی کو برباد کر کے اپنی زندگی آباد کر سکتا ہے!"
بات جیسے اب ختم ہو چکی تھی۔ مگر وہ چاہتی تھیں مسز شیرازی بولتی جائیں اور وہ سنتی جائے۔ سمجھتی جائے۔۔۔
کتنی بار اس سورت کو پڑھا تھا اس نے۔اور کتنی ہی بار اسے صرف احکام کے حوالے سے جانا تھا۔ کبھی بھی اسکی نظر ان آیات پر نہیں گئی تھی۔اس پیغام پر۔۔اس امید پر نہیں گئی تھی۔
"اب تم کب تک مجھے یسرا کے معنی بتانے والی ہو؟" خوشگوار لہجے میں پوچھا تو وہ نم آنکھوں کے ساتھ مسکرا دی۔
"ان شاء اللہ بہت جلد!! پھر آپ کو بس مجھے ایڈریس دینا ہو گا اور میں آپ کے پوتے سے ملنے جاؤں گی۔ اور صرف اتنا نہیں۔۔میں اسے یہاں بھی لاؤں گی۔۔دیکھنا آپ۔۔۔۔" وہ ان سے لپٹ کر کہہ رہی تھی۔وہ دھیرے سے مسکرا کر رہ گئیں۔مگر آنکھوں کی نمی کچھ اور بڑھ گئی تھی۔
                           ★★★★★★★★
                           ★★★★★★★★

𝐔𝐒𝐑𝐈 𝐘𝐔𝐒𝐑𝐀Where stories live. Discover now