#Sneakpeak of upcoming novel...
#Agedifference #Loveaftermariage#محبت_ہوگئی_آخر
از قلم #مصطفیٰ_چھیپا
یکم رمضان سے عید کے تیسرے دن تک روز بلا ناغہ...اُس کی سنہری آنکھیں نور کے چہرے پر بکھرے حیا کے رنگ دیکھ سکتی تھیں وُہ نور کو پہلی بار اتنے قریب سے دیکھ رہا تھا اور اسے اعتراف تھا اگر زندگی میں کسی چہرے کے حُسن کو دیکھ کر مبہوت ہوا تھا تو بلاشبہ وُہ نور تھی سفید دودھیا رنگت جس میں ہلکی ہلکی لالی بڑی جاذبیت ظاہر کر رہی تھی بھرے بھرے گلابی لبِ نازک جو باہم پیوست تھے، ستواں مومی ناک، بیضوی کرنجی چشم جس پر ہمہ وقت خم آور پلکیں سایہ کیے رکھتی، تیکھے نقوش کی حامل لاریب وُہ روپ وتی تھی...
وُہ اپنی سنہری آنکھوں میں نرمی لیے اُسے ہی دیکھ رہا تھا بلاشبہ اُس کی آنکھیں بہت سحر انگیز تھیم مبہوت کردینے والیں لانبی لانبی پلکیں محرابی آنکھوں کے اوپر گھنی ابرو کمان کی مانند تھی۔ متناسب ناک پر ازلی تمکنت تھی۔۔
سفید بے داغ شلوار قمیض پر سنہرے رنگ کی واسکٹ پہنے مسکراتے عنابی لبوں کے ساتھ وُہ شخص اُس کے دِل میں اُترتا جارہا تھا...
"تُم اِس گھر میں اور میری زندگی میں امی کی مرضی پر آئی ہو میں تُم سے وعدہ کرتا ہوں کہ اپنی کسی فرض میں کوتاہی نہیں کروں گا ایک اچھا شوہر بننے کی پوری کوشش کروں گا اور بدلے میں صرف اتنی خواہش رکھتا ہوں کہ تُم میرے گھر والوں کو اپنا سمجھو گی میرے ماں باپ کو اپنے ماں باپ کی طرح عزیز رکھو گی اُن کی عزت کرو گی، عمر سے بھلے نہیں مگر رتبے میں تُم بڑی ہو میرے بہن بھائیوں سے اور میں یہی چاہوں گا میرے بہن بھائیوں سے شفقت سے پیش آؤ اور میری عزت کا پاس بھی تُم نے ہی رکھنا ہے کیونکہ تمہاری عزت ہی میری عزت ہے.."