آخری حصہ

2.4K 151 58
                                    


آخری قسط
(آخری حصہ)
از قلم

کُچھ دِن بعد....

شفق خاتون صحت یاب ہوکر گھر واپس آگئی تھیں اُن لوگوں کی عید تو ہسپتال میں ہوئی...
"مُجھے لگا تھا کہ میں نے اپنی ماں کو پھر سے کھودیا ابھی تو آپ مُجھے ملی تھیں.."
نور شفق خاتون کے سینے سے لگی کر مسکرا کر بولی تھی...
"کُچھ نہیں ہونا تھا مُجھے میں اپنے بچوں کو چھوڑ کر نہیں جاسکتی تھی کہیں.."
اُنہوں نے باری باری سب کی طرف دیکھتے ہوئے کہا...
"میں نہیں جارہا آپکو چھوڑ کر نا ہی گھر چھوڑ کر آپکے ساتھ ہی رہوں گا.."
علی نے بچوں کی طرح کہا تو شفق خاتون نے بے اختیار سبحان صاحب کی طرف دیکھا جن کے چہرے پر مصرف مسکراہٹ تھی وُہ جان چُکے تھے وہ کیا کہنا چاہتی تھیں...
"میں جو کہنے والی ہوں اُس کے یہ مطلب مت نکالنا علی کے میں تُم سے محبت نہیں کرتی میں اپنے سب بچوں سے بہت محبت کرتی ہوں اِس لیے کسی بھی غلط فہمی کو دل میں جگہ مت دینا.."
وُہ تمہید باندھ رہی تھیں...
"کبھی نہیں سوچوں گا امی وعدہ کرتا ہوں آپ سے..."
علی نے اُن کا ہاتھ تھام کر مضبوط لہجے میں کہا...
"میں اور تمہارے ابو دونوں چاہتے ہیں کہ تُم نور کو لے کر الگ گھر میں شفٹ ہوجاؤ..."
ہموار لہجے میں کہتے ہوئے اُنہوں نے علی اور نور کو چونکنے پر مجبور کردیا...
"پر کیوں امی..؟"
نور نے فوراً پوچھا...
"علی تُو سب جانتا ہے میرے بارے میں کہ کیوں میں ایسی تھی مُجھے سبحان صاحب سب بتا چُکے ہیں کہ تُجھے سب بتا چُکے ہیں وُہ..."
اُنہوں نے نرم لہجے میں کہا..
"امی وُہ بات میرے لیے اہمیت نہیں رکھتی.."
وُہ صاف کترا رہا تھا...
"میرے لیے رکھتی ہے آج بھی اور میں نہیں چاہتی کہ میں پھر سے ویسی ہوجاؤں آخر کو اِنسان ہی ہوں ناں میں.."
وُہ اُسے سمجھانے لگیں..
"سب کُچھ ٹھیک ہوگیا ہے امی اب اِس کی ضرورت تو نہیں.."
علی نے سوال کیا۔۔۔
"کب تک ٹھیک رہے گا کل کو دانیال کی پھر شادی ہوگی ہم تو نہیں جانتے آنے والی کیسی ہوگی مگر اب میں اِس بچی کے ساتھ مزید زیادتی نہیں ہونے دے سکتی.."
شفق خاتون نے نور کو ہاتھ پکڑتے ہوئے کہا...
"امی ایسا کُچھ نہیں ہوگا.."
نور نے نرمی سے کہا..
"کیا ضمانت ہے اِس کی..؟ میں جانتی ہوں میرا بیٹا کیسا ہے وہ تُجھے سچ میں نمرہ اور فرح کی طرح عزیز رکھتا ہے علی جانتا ہے یہ بات تُو اُسے اپنا بڑا بھائی ہی مانتی ہے ہم سب جانتے ہیں مگر تانیہ نے جو اِلزام تُم دونوں کے رشتے پر لگائے ہیں اب وُہ اس چار دیواری تک محدود نہیں رہے... بیٹا دُنیا احساس اور جذبات نہیں دیکھتی وُہ آپکی اچھائی نہیں دیکھتی وُہ ہمیشہ آپکو کسی منفی نظر سے ہی دیکھے گی...دیوار بھابھی کا رشتہ بہت خوبصورت رشتہ ہے "بھابھی" کو ماں کہا جاتا ہے مگر بہت نازک بھی ہے یہ شک کی ایک نظر سے بھی پاش پاش ہوجاتا ہے یہ آگ کا رشتہ ہے جو روشنی دیتی ہے تو جلاتی بھی ہے..."
وُہ مدبرانہ انداز میں بولیں...
"کسی کو کُچھ ثابت کرنے کی ضرورت نہیں ہے ہمیں امی.."
اب کی بار دانیال بولا...
"دُنیا میں رہتے ہیں تُو فکر کرنی پڑے گی اور تُجھے فرق نہیں پڑے گا فرق اِسے پڑے گا مردوں کو کُچھ نہیں کہتے لوگ صرف لڑکی کی غلطی ڈھونڈھتے ہیں لوگ..."
وُہ متانت سے بولیں..."
"جب تک نہیں مِل جاتا گھر تُم لوگ یہی رہو یہ گھر تُم دونوں کا بھی ہے میں صرف جگہ بدلنے کا کہہ رہی ہوں چھوڑنے کا نہیں سمجھ رہا ہے ناں علی..؟"
اپنی بات مکمل کرتے ہوئے اُنہوں نے علی سے پوچھا..
"میں سمجھ رہا ہوں آپکی بات اور آپ ٹھیک کہہ رہی ہیں مُجھے اپنے بھائی اور بیوی دونوں پر پورا بھروسہ ہے مگر میں یہ بھی نہیں چاہتا کوئی اِن کے رشتے کو غلط نگاہ سے دیکھے میں گھر جگہ تبدیل کرلوں گا امی چھوڑوں گا نہیں.."
اُس نے جاندار مسکراہٹ کے ساتھ کہا...
"امی خالہ پورے خاندان میں مُجھے اور بھابھی کو بدنام کر رہی ہیں کل ہی ولید ماموں کی کال آئی تھی پوچھ رہے تھے کیا ہے یہ سب.."
دانیال نے گہری سانس لے کر کہا...
"اِن سب کو بولنے کا موقع میری ڈھیل نے دیا ہے سب کے منہ بھی میں ہی توڑوں گی میرے لیے اب میرے بچوں سے بڑھ کر کوئی نہیں.."
شفق خاتون نے مستحکم انداز میں کہا..
"اب ہمیں پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے بھائی امی از بیک اِن ایکشن دیکھا نہیں منہ توڑنے کی باتیں کر رہی ہیں.."
نمرہ نے شرارت سے کہا تو سب ہنس دیے...

محبت ہوگئی آخرWo Geschichten leben. Entdecke jetzt