قسط نمبر ۷

1.3K 79 5
                                    


قسط نمبر ۷

"علی بل بھروا دیئے تُو نے.."
وُہ ٹی وی لاؤنج میں بیٹھا شاہد مسعود کا پروگرام دیکھ رہا تھا تو شفق خاتون عشاء کی نماز کے لیے صحن میں لگے بیسن سے وضو کرتے ہوئے بولیں..
"ہاں بجلی کا بھروا دیا ہے اماں باقی پانی اور گیس کا کل بھروا دوں گا.."
اُس نے قریبی مسجد سے آتی اذان کی آواز سُن کر ٹی وی کی آواز بند کی..
"کوئی جواب آیا جہاں انٹرویو دے کر آیا تھا.."
اُنہوں نے نماز کی سفید چادر اپنے چہرے کے گرد لپیٹتے ہوئے رسان سے پوچھا...
"نہیں ابھی تک تو نہیں آیا اور وہاں سے آنا بھی نہیں ہے تُو آس مت رکھ وہاں بھی پرچیاں چلتی ہیں.."
اُس نے تمسخرانہ انداز میں کہتے ہوئے سر کو جھٹکا...
"پتا نہیں تُجھ پر کس نیک روح نے بسیرا کر رکھا ہے ورنہ آج کل کے لڑکے تُو دو دونی چار کرنے مصروف ہوتے ہیں.."
اُنہوں نے افسوس سے کہا..
"آپ کو تو فخر ہونا چاہیے کہ آپ نے ہماری تربیت اتنی اچھی کی ہے.."
وُہ محبت سے بولا..
"تربیت تو میں نے دانیال کی بھی کے ہے مگر وہ تو ایک اور ایک گیارہ کرنے کے راستے کھوجتا رہتا ہے.."
اب کی بار وُہ ہلکا سا ہنس کر بولیں اُن گئینداز میں فخر و ناز کا تاثر نمایاں تھا جیسے دانیال بہت اچھا کام کرتا ہو..
"اور یہ کوئی اچھی بات نہیں ہے جو آپ یوں فخریہ کہہ رہی ہیں.."
اُس نے براہِ راست چوٹ کی..
"ملنا کُچھ نہیں ہے اِس طرح یہ دُنیا شریفوں کی نہیں رہی اب آج کے زمانے میں کوئی یہ نہیں دیکھتا کہ کوئی کتنا پاک ہے سب پیسا دیکھتے ہیں کیا فرق پڑتا ہے کہاں سے آتا.."
وُہ اپنا دوپٹے کو اچھی طرح سینے پر پھیلا کر آستینیں نیچے کرتے ہوئے بولیں...
وُہ اُٹھ کر جانے لگا..
"کہاں جارہا ہے؟؟"
اُنہوں نے پیچھے سے ٹوکا...
"اللہ اکبر اللہ اکبر.."
اب کی بار آواز قریبی مسجد سے آئی تھی..
"اللہ کی طرف وُہ بلا رہا ہے اور ہاں اُس سے لاکھ سفارش کروں گا وُہ خالی نہیں لوٹاتا دیر بدیر ضرور دیتا ہے اور نہیں بھی دے تو اُس کی کوئی مصلحت ہوتی ہے.."
اُس نے مضبوط لہجے میں کہا اور ڈوائیڈر کی دراز سے ٹوپی نکال کر پہنتا ہوا جانے لگا...
"آتے ہوئے صبح کے لئے دودھ انڈے اور ڈبل روٹی بھی لے آنا اور اپنے ابو کے لیے تین چپاتی بھی لے آنا وُہ چاول نہیں کھاتے.."
"اچھا لے آؤں گا.."
اُس نے دو پٹی کی چپل پیروں میں ڈالتے ہوئے کہا..
"کُچھ ادب يا لحاظ ہے یا سب ختم ہوچکا ہے سنائی نہیں دے رہی اذان کی آوازیں.."
اُس نے دروازے سے اندر داخل ہورہے دانیال پر گرجتے ہوئے کہا جو کانوں میں ہینڈ فری لگائے فل والیوم میں گانے سُن رہا تھا شاید کیونکہ آواز اتنی تیز تھی کہ باہر تک آرہی تھی..
"میں نے ہینڈ فری لگائی ہوئی ہے بھائی.."
وُہ شانِ بے نیازی سے بولا..
"اب تو پتا چل گیا نا کہ اذان ہورہی ہے تو کم از کم اب تو تھوڑی دیر کے لئے بند کردو نہیں پڑھتے ہو کم از کم احترام تو کرلو.."
وُہ ہینڈ فری اُس کے کانوں سے کھینچ کر غصے سے بولا تو وہ منہ بناکر میوزک پلیئر بند کرنے لگا...
"مولوی کہیں کے.."
علی کے جانے کے بعد اُس نے تنفر سے کہا اور دوبارہ ہینڈ فری جیک میں لگاتا موبائل پر گانا لگا لیا...

محبت ہوگئی آخرWhere stories live. Discover now