قسط نمبر ۱۸

1.4K 87 24
                                    

Kahe ke mutabiq ye rahi surprise episode enjoy 😊😊😊 (Review dena mat bholna agr isi trha aage bhi surprise chahiyen)

#Surprise_episode 🤗🤗

#محبت_ہوگئی_آخر
قسط نمبر ۱۸
از قلم #مصطفیٰ_چھیپا

"امی کھانے میں کیا بنے گا آج.."
اُس نے تسبیح کے دانے گراتے ہوئے ٹی وی دیکھتیں شفق خاتون سے پوچھا...
"کریلے قیمہ،تمہارے ابو اور میرے لئے زیرے والے چاول کے ساتھ ٹماٹر کی چٹنی اور میٹھی سیویوں کا ذرده بنا لینا..."
اُنہوں نے بغیر دیکھے کہا...
"ٹھیک ہے... دانیال بھائی 1 کلو کریلے اور آدھا کلو ہاتھ کا باریک پسا ہوا قیمہ لا دیں اور سویوں کا پیکٹ بھی.."
اُس نے شفق خاتون کو جواب دے کر صوفے پر آڑے ترچھے لیٹے گیم کھیلتے دانیال سے کہا...
دانیال یوں بنا جیسے کُچھ سنا ہی نہ ہو...
"دانیال بھائی..."
اُس نے دوبارہ پُکارا...
"آواز نہیں آرہی تُجھے کانوں میں روئی ٹھونس کر بیٹھا ہے کُچھ کہہ ربی ہے بھابھی۔۔۔"
شفق خاتون کو اُس کی یہ بدتمیزی ایک آنکھ نا بھائی...
"کیا مصیبت ہے چھٹی والے دِن بھی سکون نہیں ہے یہ لادو وُہ لادو..."
وُہ جھنجھلا کر بولا..
"تو کیا وُہ باہر جاکر لائے گی ویسے ہی طبیعت خراب ہے بیچاری کی.."
نور کو سمجھ نہیں آیا یہ اُس پر طنز تھا یا حمایت...
"لائیں پیسے دیں.."
اُس نے بُرا سا منہ بناکر کہا...
"یہ لے اور سب چیزوں کا حساب بھی دینا آکر پیسے مارنے کی کوشش مت کریو..."
اُنہوں نے گاؤ تکیے کے نیچے رکھے اپنے چھوٹے پرس میں سے پانچ سو کا نوٹ نکال کر اُسے دیتے ہوئے کہا...
وُہ تن فن کرتا ہوا چلا گیا...
"بیٹا تُم بھی کھانا بناکر کمرے میں چلی جانا آرام کرنے روٹیاں نمرہ ڈال دے گی طبیعت مزید خراب نہ ہوجائے.."
وُہ ہر بات پر اُسے طنز کر رہیں تھیں مگر نور کو نہیں سمجھ آرہا تھا کیوں؟۔۔
"علی آپ کیا کہہ کر گئے ہیں امی کو ایسا.."
اُس نے گہری سانس لے کر سوچا...
"میں جب تک چاول چُگ لیتی ہوں.."
"ٹھیک ہے.."
اُنہوں نے ترچھی نظر اُس پر ڈال کر کہا..

_________________________________________

وُہ دونوں لنچ ٹائم میں کینٹین میں بیٹھے تھے فضہ مسلسل اُس سے زونیہ کے متعلق پوچھ رہی تھی...
"ہونے والی چیز تھی ہوگئی فضہ اب بار بار اُسے یاد کرکے خود کو تکلیف کیوں دینا.."
وُہ زود رنجی سے بولا...
"تُم کُچھ بھی نہیں بتا رہے ہو علی میں صرف جاننا چاہتی ہوں کہ ایسا کیا ہوگیا جو تُم نے ہار مان لی ورنہ میں کبھی سوچ بھی نہیں سکتی تھی کہ تُم اُس کے علاوہ کسی اور لڑکی کے بارے میں سوچ سکتے ہو کجا کے شادی..."
اُس نے قطعیت سے کہا...
"تُم ٹھیک کہتی تھی فضہ کہ یہ لڑکی تمہارے ساتھ سیریس نہیں ہے صرف ٹائم پاس کر رہی ہے مگر میری آنکھوں پر تو محبت کی پٹی بندھی ہوئی تھی سب کُچھ سامنے آئینے کی طرح صاف تھا مگر میں دانستہ طور پر نظریں چراتا رہا مُجھے ہنسی آتی ہے اب سوچ کر کہ مُجھ جیسے انا پرست، خودار اِنسان نے خود کو اِس کے سامنے کتنا کم حیثیت کردیا تھا وُہ تلخ سے تلخ بات بھی کہہ دیتی تو میں چُپ  کرجاتا تھا میں نے اپنی زندگی کے دس سال ایک سیراب کے پیچھے بھاگنے میں ضائع کردیے اور نتیجہ کیا نکلا؟؟ کُچھ نہیں اُسے میرے اسٹیٹس سے شرم آتی تھی، مگر میرے ساتھ گھومنے میں اُسے فخر محسوس ہوتا تھا.. نجانے کیوں؟ اُسے میرے نظریات دقیانوسی لگتے تھے وُہ مُجھے قدامت پرست مرد کہتی تھی..."
وُہ ہلکے سے ہنس کر بولا اُس کی ہنسی میں کرب نمایاں تھا...
"اُسے میرے نظریات سے اختلاف تھا شدید اختلاف، تُم تو جانتی ہو میں اپنے اُصولوں کا کتنا پابند ہوں چاہا کوئی مُجھے مار بھی دے میں کبھی اپنے اُصولوں سے روگردانی نہیں کرتا،مگر افسوس کی بات یہ ہے کہ ایک اُسے پالینے کے لئے میں اپنے اُصول تک توڑنے پر تیار ہوگیا تھا ناچار میں نے اُس کی بات مان لی تھی کیونکہ میں اُسے کھونا نہیں چاہتا تھا کسی قیمت پر بھی مگر جس کی محبت کی خاطر میں نے اپنے اُصولوں کا سودا کرلیا تھا اُس نے مُجھے بہت بُری طرح توڑ دیا میرا دِل اب بھی رس رہا ہے اندر سے مگر میں کسے دکھاؤں کون سمجھے گا..."
اُس نے رِقت آمیز لہجے میں کہا..
"سب ٹھیک ہوجائے گا علی بُرا وقت ہر  اِنسان کی زندگی میں آتا ہے مگر کوئی ایسی رات نہیں جس کی صبح نہ ہو..."
اُس نے تسلی آمیز انداز میں کہا...
"سب کا کہنا ہے نور مُجھ جیسے مرد کے لئے ایک بہترین لڑکی ہے حتیٰ کہ اُس کا بھی یہی کہنا تھا کہ "مُجھ جیسے بیک ورڈ مرد کے ساتھ نور جیسی ہی لڑکی گزارہ کرسکتی ہے مگر میں اُس سے بھی شرمندہ ہوں اپنی ناکام محبت کی سزا اُسے بھی دیتا ہوں کہنے کو تو میں اپنا ہر فرض نبھا رہا ہوں مگر میں خود سے جانتا ہوں کہ میرا رویہ اُس کے ساتھ ویسا نہیں ہے جیسا ہونا چاہیے..."
اُس کے ہر انداز سے شرمندگی نمایاں تھی..
"تُم اب بھی اُس سے محبت کرتے ہو؟؟"
فضہ نے اُس کی حالت دیکھتے ہوئے سوال کیا...
"اگر میں کہوں ہاں تو کیا بدل جائے گا..؟"
وُہ استہزایہ بولا...
"کیا تمہیں پورا یقین ہے؟"
اُس نے بغور اُسے دیکھتے ہوئے دوسرا سوال کیا..
"کیا مطلب؟"
"مطلب یہ کہ ہوسکتا ہے جسے تُم محبت سمجھتے آرہے ہو وُہ محبت ہو ہی نا محض جذباتی وابستگی ہو..."
"پتا نہیں مُجھے وُہ سب کیا تھا جھوٹ تھا سچ تھا محبت تھی کشش مگر جو بھی تھا مُجھے ضرور توڑ گیا وُہ بہت اندر تک.."
یاسیت سے کہا گیا۔۔۔
"جو جذبہ آپکو غلط چیزوں کی جانب راغب کرے وُہ
"محبت" ہرگز نہیں علی کیونکہ محبت کبھی بھی تخریبی نہیں ہوتی بلکہ تعمیری ہوتی ہے یہ آپکو کٹھن راہوں پر چلنے کا حوصلہ دیتی ہے نا کہ چور دروازوں کا انتخاب پر مجبور کرے..."
فضہ نے مستحکم انداز میں کہا..
"شاید ہاں شاید نہیں میں کُچھ سمجھنے کے قابل نہیں رہا ہوں فضہ میرے سارے احساس مر چکے ہیں تُم مُجھے جانتی ہو میں اُن لوگوں میں سے ہرگز نہیں ہوں جو اپنے دُکھوں کی نمائش کرکے ہمدردیاں وصول کریں.."
"نور کیسی ہے؟ میرا مطلب طور اطوار، عادت ،مزاج؟"
اُس نے متانت سے پوچھا..
"سچ بولوں گا بلکل سچ.... نور ہوبہو ویسی ہی جیسی میری خواہش تھی کہ میری جیون ساتھی ایسی ہو سادہ،خاموش طبیعت کی مالک مُجھے سمجھنے والی اور سب سے خاص بات مُجھ سے "محبت" کرنے والی مگر ایک سچ یہ بھی ہے مُجھے کبھی اُس میں وہ کشش محسوس نہیں ہوئی جو اُسے دِل کے قریب لے آئے وہ بہت اچھی ہے مگر وُہ صرف میری بیوی ہے "محبت" نہیں میں اُس کی محبت کے جواب میں اُس سے محبت نہیں کر پا رہا میں صرف اپنے فرض نبھا رہا ہوں.. وُہ کہتی تھی کہ نور کو پتا نہیں تُم میں کیا نظر آگیا تُم میں ہے ہی کیا سوائے شکل کے میں بھی اکثر یہی سوچتا ہوں کیا واقعی ایک یہی وجہ ہے جس کی بنیاد پر اُس نے میرا انتخاب کیا.."
وُہ بیکل ہوکر بولا...
"اور ایسا اِس لیے ہے کہ تُم نے اپنے دِل کو ایک فضول جذبے کی ناکامی کے بعد بند کردیا ہے... علی اپنے دِل میں وُسعت پیدا کرو کھول دو اپنے دِل کو کُچھ وقت دو خود کو وُہ تو تُمہیں سمجھتی ہے تُم اُسے سمجھنے کی بھی کوشش کرو،اُس کو جانو،اُس کی خواہشات کو جانو محبت بہت سبک خرام جذبہ ہے یہ یک دم ہے آپکو اپنے حصار میں نہیں لے لیتا یہ آہستہ آہستہ آپکو جکڑتا ہے خود پر رحم کرو اور اُس پر بھی.."
اُس ہموار لہجے میں کہا...
"کوشش کروں گا.."
اُس نے مختصر کہا..
"اچھا سب چھوڑو کل مُجھے اُس جانباز لڑکی کی تصویر دکھانا بڑا اشتیاق پیدا ہوگیا ہے اُس ہمت والی سے ملنے کا جو تُم جیسے اِنسان کے ساتھ گزارا کر رہی.."
اُس نے چھیڑتے ہوئے کہا...
"کیوں میں کوئی جن ہوں کیا.."
وُہ مصنوئی خفگی سے اُسے دیکھتے ہوۓ بولا...
پھر دونوں ہنس دیے..

محبت ہوگئی آخرWhere stories live. Discover now