قسط نمبر ۲۳

1.4K 82 15
                                    



قسط نمبر ۲۳

 "میں کیا اب پورے دِن ایسے ہی بیڈ پر لیٹی رہوں مُجھ سے نہیں ہوتا علی اتنا آرام بس رات کی نیند کافی ہے.."

وُہ سخت بیزاری سی اُس سے الگ ہوکر بولی..
"میں کون سا کہیں جارہا ہوں میں بھی تو یہیں ہوں تمہارے ساتھ اور یہ پردے برابر کردو روشنی پڑ رہی ہے منہ پر.."
اُس نے بیڈ پر لیٹتے ہوئے کہا۔۔
"علی مُجھے جانے دیں پتا نہیں سب کیا سوچیں گے دروازہ بند کرکے ہم..."
"نور ہم میاں بیوی ہیں اور ہمیں ایک ساتھ وقت گزارنے کے لئے کسی کی اجازت کی ضرورت ہرگز نہیں ہے اور اِس حالت میں تو میں تُمہیں ہرگز اجازت نہیں دوں گا کوئی بھی کام کرنے کی گھر میں اور لوگ بھی ہیں.."
اُس کا انداز اٹل تھا..
"ہم لوگ ایک جوائنٹ فیملی میں رہتے ہیں اور اِس بات کا ہمیں خیال رکھنا ہوگا..."
"جوائنٹ فیملی میں رہنے کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ ہماری اپنی کوئی پرائیویسی ہی نہیں.."
جواب برجستہ تھا..
"آپ سے بحث کرنا بیکار ہے بالکل.."
اُس نے ہار مان کر بیٹھتے ہوئے کہا...
"جب جانتی ہو تو پھر مت ضد کیا کرو مُجھ سے.."
"ہاں کیونکہ آپ سب سے زیادہ ضدی ہیں.."
اُس نے تڑاخ جواب دیا...
"اچھا بس بریانی نہ بنانے کا ماتم بعد میں کرلینا.."
وُہ اُسے چڑانے کی غرض سے بولا...
"ایک بات پوچھوں.."
علی نے اُس کے بالوں میں آہستہ آہستہ اُنگلیاں پھیرتے ہوئے کہا...
"جیسے میں نہیں بولوں گی تو آپ پوچھیں گے نہیں.."
"نہیں پوچھتا..."
اُس نے ہولے سے ہنس کر کہا...
"اچھا ناں پوچھیں میں سُن رہی ہوں.."
اُس نے نرمی سے کہا...
"سچ سچ بتانا بِلکُل."
"آپ پوچھیں تو میں آپ سے کبھی جھوٹ نہیں بولتی..."
"یہ سب سے بڑا جھوٹ ہے.."
اُس نے نور کے بالوں کو ہلکا سا جھٹکا دے کر کہا..
"میں نے کب جھوٹ بول دیا آپ سے..."
"کل رات جب تُم نے کہا تھا تُم کھانا کھا چُکی جو تمہیں بھوک نہیں ہے وغیرہ وغیرہ.."
اُس نے مصنوئی خفگی سے کہا..
"آپ غالباً کُچھ پوچھ رہے تھے.."
اُس نے اپنی خفت مٹانے کی خاطر کہا...
"چالاک لڑکی.."
"پوچھیں بھی علی .."
وُہ جھنجلا کر بولی...
"مُجھ سے پہلے تمہارے لئے ایک اور رشتہ آیا تھا غالباً ذیشان نام تھا اُس لڑکے کا شکل و صورت کا بھی اچھا تھا، تُم سے زیادہ بڑا بھی نہیں تھا،بہت اچھا کماتا تھا اپنا خود کا گھر خود کی گاڑی تھی فیملی میں اُس کے کوئی تھا نہیں تمہیں پسند بھی کرتا تھا اور اُسی اِثنا میں میرا بھی رشتہ آگیا تو تُم نے اُسے چھوڑ کر مُجھے کیوں چُنا کیونکہ بظاھر تو وُہ رشتہ ہر لحاظ سے اچھا تھا.."
اُس نے نور کے بالوں سے اُٹھتی خوشبو کو گہری سانس لے کر اندر اُتارا...
"آپکو کس نے بتائی یہ بات.."
اُس نے حیران ہوکر پوچھا..
"وُہ تُم چھوڑو یار مُجھے بات کا جواب دو جو بِلکُل سچ ہو.."
اُس نے بات کاٹتے ہوئے کہا...
"کیا میری اپنی پسند نہیں ہوسکتی؟"
"بِلکُل ہوسکتی تھی مگر تُم قطعی مُجھ سے محبت نہیں کرتی ہوگی اُس وقت اِس لیے وجہ جاننا چاہتا ہوں اِس عنایت کی.."
علی میں نے اُس اِنسان کو ایک بار بھی دیکھا تک نہیں یا دیکھا ہو تو یاد بھی نہیں کہ اُس نے مُجھے کب اور کیسے دیکھ لیا اور اگر میں آپکی بات کروں تو بچپن سے میں آپکو دیکھتی ہوئی بڑی ہوئی ہوں۔۔"

محبت ہوگئی آخرWhere stories live. Discover now