#محبت_ہوگئی_آخر
قسط نمبر ۴۴
(حصہ اول)
از قلم #مصطفیٰ_چھیپااُس نے فوراً بائک دائیں طرف سے نکالی...
"نور تُم ٹھیک ہو..."
علی نے بائک سائڈ میں روکتے ہوئے کہا...
"جی میں ٹھیک ..."
ابھی وُہ کہہ ہی رہی تھی کار میں سے لڑکی چلائی...
"دھیان سے چلائیں انکل..."
لڑکی کوئی تقریباً اٹھارہ انیس سال کی تھی...
نور کے تو تلوؤں پر لگی تو سر پر جا کے بُجھی..
"یہ تُمہیں انکل دکھتے ہیں..."
وُہ علی کے ہاتھ جھٹک کر گاڑی کے پاس آکر غصّے سے بولی...
"یہ لڑکی پاگل ہے کیا..."
وُہ منہ ہو منہ بدبداتے ہوئے اُس کے پیچھے بھاگا...
"نور کیا کر رہی ہو.." علی نے دبی ہوئی آواز میں کہا...
"ہاں کہاں سے انکل دکھتے ہیں یار اندھی ہو تُم پوری.."
برابر والی سیٹ پر بیٹھی لڑکی نے پُر شوق نظروں سے علی کو دیکھتے ہوئے کہا۔۔
"بہن میرے متھے کیوں آرہی ہو جو ہے وہ کہہ دیا.." ڈرائیونگ سیٹ پر بیٹھی لڑکی نے جھنجھلا کر کہا...
"ارے ارے ارے تُم تو ابھی پھر بیبی ہو ننھی کاکی ہو فیڈر کہاں ہے تمہارا..."
نور نے سخت تپے ہوئے انداز میں کہا...
"کیا ہوگیا ہے نور کیوں تماشہ کر رہی ہو..."
وُہ مسلسل نور کا ہاتھ پکڑ کر اُسے لیجانے میں لگا تھا مگر وہ ڈھیٹ ہڈی...
" "اور تُم اِدھر اُدھر دیکھنا بند کرو اِسے سنبھالو.."
نور نے علی کو گھورتی لڑکی کو گھرکا...
"آپکی بیوی کے ساتھ کوئی دماغی مسئلہ ہے کیا..."
اُسی لڑکی نے نور کو قطعی نظرانداز کرتے ہوئے علی سے ہمدردانہ غور میں پوچھا...
"بی اِن یور لمٹس..."
اُسے کہاں برداشت ہوتی نور کے خلاف بات...
"مسئلہ تو تُم دونوں کے ساتھ لگتا ہے دونوں کو اچھے آئی اسپیشلسٹ کی ضرورت ہے تاکہ دیکھ سکے رانگ وے میں گھسی چلی آرہی ہیں دوسری کی تو نظر ہی قرآن خراب ہے تب ہی دیدے پھاڑ پھاڑ کر دیکھنا پڑتا ہے چلیں آپ..."
اُس نے نخوت سے اُن دونوں کو دیکھتے ہوئے کہا اور علی کا بازو پکڑ کر اُسے لیجانے لگی..
"پاگل کہیں کی..."
ڈرائیونگ سیٹ پر بیٹھی لڑکی شیشے گراتے ہوئے بولی...
"تُم دونوں خود نفسیاتی ہو پاگل ہو پاگل..."
نور کی زبان کو پھر کھجلی ہوئی سو پلٹ کر بولی..
"اچھا بس اب چُپ کیا تھا یہ..؟"
علی نے شاکی نظروں سے اُسے گھورتے ہوئے پوچھا...
"آپ بائک چلائیں چُپ چاپ ایک لفظ نہیں بولیں گے ورنہ مُجھ سے بُرا کوئی نہیں ہوگا..."
وُہ اُس کی سرد نظروں سے ذرا بھی خائف ہوئے بغیر اُلٹا اُس پر گرم ہوئی..
علی نے مزید کُچھ کہنے کا ارداہ ترک کیا کیونکہ وُہ واقعی بہت غصّے میں دکھائی دیتی تھی ایسا نا ہو کہ سارا غصّہ اُسی پر نکال دے....
"آئی بڑی انکل کی بچی خود تو چوسنی چوستی ہے ناں ابھی تک زبردستی کی شوہدیاں رئیس ماں باپ کی کی بگڑی ہوئیں اولادیں ایک اندھی ایک کی نیت میں فتور..."
وُہ بائک پر بیٹھی ہوئی بھی مسلسل خود کلام تھی...
"صرف مُجھے انکل کہہ دینے پر تُم اُن بیچاریوں سے لڑ پڑیں...
"تھوڑی دور جانے کے بعد علی نے کہا...
"بڑا ترس آرہا ہے آپکو اُن دونوں پر.."
انداز اب بھی کاٹ کھانے والا تھا...
"ہوا کیا تھا تُمہیں..."
"کیسے گھور گھور کے دیکھ رہی تھی آپکو وُہ چھپکلی کی شکل والی لمچیڑ کہیں کی ہمٹی ڈمٹی کی آنکھوں والی..."
اُس کا بس نہیں نہیں چل رہا تھا اُس لڑکی کو اندھا کر آئے...
"کون دیکھ رہی تھی..."
علی کے لئے یہ بلکل نئی خبر تھی کیونکہ اُس نے کُچھ نوٹ ہی نہیں کیا تھا...
"وہی دوسری والی جو مُجھے پاگل کہہ رہی تھی..."
"اچھا وہ یار پہلے بتاتی میں بھی دیکھ لیتا اُسے تھوڑا.."
وُہ اداکاری کرتے ہوئے بولا...
"آہ... جلاد لڑکی..."
نور نے اُس کی سینے پر چُٹکی کاٹی...
"اب بولیں کیا کرلیتے ہاں.."
"کُچھ نہیں بھئی کُچھ نہیں معاف رکھو مُجھے..."
وُہ ڈرنے کے سے انداز میں بولا..
"تُم کتنی پوزسیو ہو نور مُجھے لے کر..."
"تو کوئی مسئلہ ہے کیا؟؟.."
"توبہ ہے بھئی میری کیا غلطی ہے جو تمہارا سارا نزلہ مُجھ پر گر رہا ہے..."
علی نے اُکتا کر کہا...
"کوئی ضرورت نہیں آئندہ شیو وغیرہ کروانے کی اور وزن بڑھتا ہے تو بڑھنے دیں اور رنگ صحیح ہے سانولا پھر دیکھتی ہوں کون دیکھتی ہے آپکو..."
وُہ حکم سنانے کے سے انداز میں بولی...
"کیا..؟" اُسکی آواز میں حیرت واضح تھی..
"ہاں میرے کہنے پر ہی ایسا کیا تھا ناں خود کو اب میں ہی کہہ رہی ہوں جیسے پہلے تھے ویسے ہی بہت اچھے تھے.."
وُہ اُس کے لہجے کو قطعی نظرانداز کرتے ہوئے بولی...
"تُم پاگل ہوگئی ہو میں ایسا کُچھ نہیں کرنے والا..."
"کیوں نہیں کرنے والے میں بھی دیکھتی ہوں کیسے نہیں کرتے آپکے تو اچھے بھی کریں گے کس چڑیل کو دکھانی ہے یہ شکل جاکر ہاں..."
وُہ مسلسل اُس کا کندھا اپنے ناخنوں سے نوچ رہی تھی...
"چڑیل تو تُم ہو دیکھو تو کیسے نوچ رہی ہو اپنے بڑے بڑے ناخنوں سے..."
علی بُری طرح جھنجھلا کر بولا...
"جو میں نے کہہ دیا وہی ہوگا یہ بات اچھی سے سُن لیں میں آپکی ہر بات مانتی ہوں آپ میرے لیے اتنا نہیں کرسکتے..."
وُہ اب ایموشنل بلیک میلنگ پر اُتر آئی تھی...
"یہ ڈرامے مت کرو میں ایسا کُچھ نہیں کرنے والا تُم پاگل ہوگئی ہو بلکل یا اللہ کہاں پھنس گیا میں نہیں بولتی تھی تو ٹھیک تھا اب بولتی ہے تو رُکتی ہی نہیں..."
اُس نے بیچارگی سے کہا...
میں بھی دیکھ لوں گی کیسے نہیں کرتے..."
وُہ مصمم ارادے سے بولی....