قسط نمبر ۳۶از قلم #مصطفیٰ_چھیپا"ویسے تمہارا نام کیا ہے..؟"اُس نے علی کے ساتھ بائک پر بیٹھتے ہوئے پوچھا..."علی.." اُس نے ہیلمٹ پہنتے ہوئے جواب دیا.."میرا نام عُمر ہے.."وُہ مسکرا کر بولا..."ویسے یہ بوٹ بیسن یہاں سے کتنا دور ہے.."وُہ چُپ چاپ بیٹھنے والا نہ تھا شاید..."ہم لوگ ابھی بروکس چورنگی پر ہیں یہاں تو سے آدھا گھنٹا تو لگا لو تم..."وُہ بائک روڈ پر ڈال چکا تھا..."تُم رہتے کہاں ہوں.."تھوڑی دیر بعد دوسرا سوال کیا عُمر نے.."بفرزون کا جو پُل شادمان کی طرف جارہا ہے اُس کے دوسری طرف..""اچھا اچھا جہاں الحبیب ریسٹورنٹ ہے.."وُہ علی کی بات پوری ہونے سے پہلے ہی بول پڑا.."واہ سب راستے پتا ہیں..""کراچی میں رہتے ہوئے کراچی کے راستے نہیں معلوم ہوں گے تو کیا افریقہ کے جنگلوں کے معلوم ہوں گے..."اپنی بات مکمل کرکے وُہ خود ہی ہنسنے لگا جبکہ اُس اِس ٹھنڈے ترین لطیفے پر علی نے بمشکل ایک قہقہ لگا کر اُس کا ساتھ دیا..."اور تُم کہاں رہتے ہو.."علی نے پوچھا..."گھر میں.."دو لفظی جواب نے واقعی علی کو ہنسنے پر مجبور کردیا..."کیا ہوا تُم ہنس کیوں رہے ہو..؟"وُہ حیران ہوکر بولا۔۔"ویسے تُم کسی مسخرے سے کم نہیں ہو..""ہاں باقی بھی یہی بولتے ہیں.."عمر نے بے فکری سے کہا...علی اب خود بھی اُس کے ساتھ فرینک ہوگیا عُمر تھا ہی ایسا بندہ کوئی کتنا اُس سے لیا دیا انداز رکھ پاتا..."شادی شدہ ہو۔۔"تھوڑی دیر بعد ہی عُمر کی ہڈی میں پھر بجلی دوڑی..."ہاں اور تُم؟.." اُس نے مختصر جواب دے کر سوال بھی کرلیا..."ہاں میں بھی صاحبِ بیوی ہوں.."اُس نے مصنوئی افسوس سے کہا..."استغفار یہ صاحبِ بیوی کیا ہوتا ہے بھئی.."وُہ ہنستے ہوئے بولا.."تُمہیں نہیں پتا ارے پاگل جیسے بولتے ہیں صاحبِ حیثیت یعنی جس کے پاس ہو ہو کوئی چیز اسی طرح صاحبِ بیوی یعنی ہاں افسوس میری بیوی ہے.."وُہ پھر بات کے آخر میں اُداس شکل بناکر بولا..."کیوں بھائی افسوس کیوں..؟"علی کو اب اُس میں دلچسپی ہونے لگی تھی..."ہر وقت مُجھے گنجو گنجو بولتی رہے گی...""گنجو وُہ کیوں تمہارے سر پر تو بال ہیں اچھے خاصے..."علی نے بائک برانچ کے سامنے روکتے ہوئے پوچھا..."یہی تو غم ہے پہلے ناں میرے آگے کے بال تھوڑے کم تھے تو اسی وجہ سے مُجھے گنجو گبلو بولتی ہے..""ویسے گبلو تو صحیح بولتی ہیں بھابھی تمہیں.."علی نے اُس کے بھرے بھرے جسم کو دیکھتے ہوۓ کہا.."تُم تو میری طرف رہو دوست.."اُس نے تو دوستی کا رشتہ بھی جوڑ لیا تھا خود سے.."اچھا تمہاری طرف ہی ہوں گنجو دوست.."علی نے شرارت سے کہا جس پر وُہ بھی قہقہہ لگا کر ہنستے ہوئے اندر چلا گیا علی کے پیچھے...._________________________________________"نمرہ نمرہ..."تانیہ تقریباً چیختی ہوئی لاؤنج میں داخل ہوئی..."کیا ہوگیا ہے کیوں چلا رہی ہے اتنا گلا پھاڑ پھاڑ کر چُھری تلے دم تو لے.."شفق خاتون کو اُس کا انداز ذرا نہ بھایا..."خالہ دیکھیں اِس نے میری نئی قمیض جلا دی اور بتانے کے بجائے اُلٹا تہہ کرکے رکھ بھی دی.."اُس نے ہاتھ میں پکڑی قمیض جو دامن سے کافی جلی ہوئی تھی دکھائی..."ہاں تو جل گئی ہوگی غلطی سے اِس میں اتنا واویلا کرنے کی کیا ضرورت ہے اب اکیلی جان کیا کیا کرے میری بچی برتن بھی یہ دھوئے ، کپڑے بھی سحری افطاری بھی یہی کرے..."وُہ جو کافی دنوں سے بھری بیٹھی تھیں آج پھٹ پڑیں..."تو یہ اکیلی نہیں کرتی کوئی کام خالہ اتنی کوئی شریف نہیں ہے آپکی بچی برابر کام کرواتی ہوں میں اِس کے ساتھ اور یہ تو اِس نے جان بوجھ کر جلائی ہوگی کیسے ندیدوں کی طرح دیکھ رہی تھی...""بھابھی زبان سنبھال کر بات کرو ورنہ میرے منہ میں بھی زبان ہے مُجھے نور بھابھی سمجھ کر چرنے کی غلطی مت کرنا.."نمرہ جو اتنی دیر سے چُپ بیٹھی ہوئی تھی بلا آخر بول پڑی..."آہستہ آواز میں بات کرو مُجھے بھی تُم نور سمجھنے کی غلطی مت کرلینا کہ جیسے چاہو بات کرلو گی.."تانیہ نے اُس کی اُٹھی ہوئے اُنگلی کو اپنی اُنگلی سے نیچے کرتے ہوئے نخوت سے کہا..."کیا تُم لوگوں نے اُٹھتے کے ساتھ ہی تماشے شروع کردیے افطاری کا ٹائم ہورہاہے اور ابھی تک چولہا نہیں جلا کوئی شرم سے کہ نہیں..."اُنہوں نے دونوں کو بری طرح گھرکا..."آئندہ تمیز سے بات کیجئے اور مُجھ سے یہ میرا گھر ہے میرے باپ کا آپکا یا آپکے شوہر کا نہیں سمجھ آئی..."نمرہ نے وارن کرنے سے انداز میں کہا اور فرش پر گری اُس کی قمیض کو پیر سے اُچھالتی ہوئی چلی گئی.."خالہ دیکھا آپ نے کیسے بدتمیزی کرکے گئی ہے میرے ساتھ بڑی ہوں اِس سے میں عُمر میں پھر بھی.."وُہ سلگ رہی تھی.."تو تُم بھی اپنے بڑے ہونے کا ظرف دکھاتی وُہ تو بچی ہے نادان ہے میں سمجھاؤں گی اُسے مگر اپنا رویہ بھی درست کرنا ہوگا تمہیں بیٹا..."شفق خاتون نے اپنے لہجے میں چاشنی گھول کر کہا..."اب دونوں جاؤ مِل کر افطاری کی تیاری کرو غضب خُدا کا پانچ بج رہے ہیں اور کوئی نام و نشان نہیں افطاری کا..""بلائیں اُسے تب ہی جاؤں گی میں.."تانیہ بھی ڈھیٹ ہوئی..."بلا رہی ہوں کہاں نا تُم جاؤ رسوئی میں مُجھے زبان درازی بِلکُل نہیں پسند تانیہ سب پیار محبت برطرف.."اُنہوں نے صاف بات کی..."جا رہی ہوں.."پیر پٹخ کر کہتی ہوئی وُہ جانے لگی..."اِس نمرہ کی بچی کو تو میں چھوڑوں گی نہیں آنے دو دانیال کو بتاتی ہوں اسے آئی بڑی میرے باپ کا گھر..."اُس نے کچن میں قدم دھرتے ہوئے خود سے کہا..._________________________________________"السلامُ علیکم.."برانچ کے اندر وُہ لوگ داخل ہوئے تو ایک خوش شکل ادھیڑ عُمر کے آدمی نے اُن کا استقبال کیا..."وعلیکم اسلام ہمیں عُمر فرمانی نے بھیجا ہے آپکا نام غالباً فدا حسین ہے..؟"عُمر نے ہے شروعات کی بولنے کی..."جی میرا نام فدا حسین ہی ہے..."اُس آدمی نے خوش اخلاقی کا مظاہرہ کیا..."آپ لوگوں کو عمیر نے کام تو بتا ہی دیا ہوگا ابھی ایک گھنٹے بعد کاؤنٹر شروع ہوگا تو تین ڈفرنٹ ڈفرنٹ اپلیکشنز سے آرڈرز آئیں گے ڈیلیوری کے اور ڈائن آن، ٹیک اوے تو ساتھ ساتھ چلتا رہے گا بس افطاری کے وقت تھوڑا رش لگے گا جو آٹھ بجے تک ختم ہوجائے گا مگر جو رش لگے گا اُس میں پیچھے آپ سب کو اپنے ہاتھ تیزی سے چلانے ہیں اِسی لیے آپ لوگ بھی اِن کے ساتھ پریپ (پریپریشن) میں ہاتھ بٹائیں سب سے پہلے آپ سب مُجھے اپنے اپنے نام بتادیں..."فدا حسین نے پروفیشنل انداز میں بات مکمل کی...سب نے باری باری اپنے اپنے نام بتا دیے..."آپ مہیب ہمارے کّک ون رزاق کے ساتھ پوٹیٹو بلانچنگ کا دیکھیں گے.. اور تنزیل بھائی آپ ہمارے کک ٹو کے ساتھ مِل کر ہر بلانچ پوٹیٹو کی ٹرے پر کلنگ فلم چڑھا کر اُسے اِس اسٹینڈ میں لگائیں گے...اور علی اور عُمر آپ دونوں پوٹیٹو پلنگ کریں گے اور کک تھری جہانزیب پوٹیٹو کٹنگ کریں گے..."اُس نے ایک کرکے سب کو اُن کے کام بتا دیے جس پر سب نے سر ہلا دیا مگر عُمر بولا.."چلیں ہم یہ سارے کام کرلیں گے مگر اِن سب میں ہماری ٹریننگ کہاں گئی اور ویسے بھی جب کاؤنٹر شروع ہوگا تو ہم لوگ تو پیچھے ہوں گے آگے کا کام کیسے سیکھ سکیں گے..؟""بات تو صحیح ہے تمہاری.."علی نے فوراً تائید کی..."جی مگر آپکو اِس برانچ میں مینو وغیرہ یاد کرنے کے لئے ہی بھیجا گیا ہے دو دِن اُس کے بعد پیر سے تو آپ سب کو ڈی ایم سی ہائپر اسٹار جانا ہے وہاں آپ لوگوں کی ٹریننگ بطور کیشیرہوگی..."فدا نے اپنے پیلی بتیسی کی نمائش کرتے ہوئے کہا..."سیدھا بولو نا کہ تُم لوگوں کے پاس ابھی لڑکوں کا فقدان ہے تو ہمیں دو دِن یہاں رگڑا دینے بھیج دیا..."عُمر نے کُرسی پر بیٹھتے ہوئے بڑبڑا کر کہا..."ویسے تمہاری زبان کو چین نہیں ہے.."علی نے طنز کیا..."اُسے دالو بھٹّی میں مُجھے یہ سمجھ نہیں آتا کیشیر کا اِن سب سے کیا تعلق بھئی عجیب ہیں یا تو اشتہار ہی دیا کریں کّک کی ضرورت ہے یہ کیا کھودا پھاڑ نکلا چوہا یہ پوٹیٹو پوٹیٹو کرنے سے آلو انگریز کا بچہ تو بننے سے رہا اور یہ بلانچنگ کیا ہوتا اردو میں بولو آدھے کچے نکالنے آلو اور پلنگ شیلنگ کیا آلو چھیلنا بول دو عجیب ہیں یہ لوگ انگریزی نام رکھ کر سمجھتے اِن کا لیول بڑے گا گھنٹا..."وُہ سخت تپا ہوا دکھائی پڑتا تھا تب ہی ارد گرد کی پرواہ کیے بغیر یوں اُس کو سُنا رہا تھا جیسے وُہ ہی تو تھا کمپنی کا مالک..."عمر چُپ چاپ کام کرو اگر کرنا ہے تو..."علی نے اُسے ڈپٹ دیا..."مہیب واشروم گیا تھا اور پھر باہر سے ہی چلا گیا اُس کی بائک بھی نہیں کھڑی.."تنزیل نے فنگر چپس کے شکل میں کٹے ہوئے آلو باسکٹ میں بھر کر اُسے فرائر میں کھولتے تیل میں ڈبو دی..."ایسے کام کروائیں گے تو کون کرے گا میں بھی نہیں آنے والا کل سے آج تو کرایا لگایا ہے تو وہ تو پورا کروں اسٹاف فوڈ سے.."عُمر نے فوراً فیصلہ کرکے بتایا..."تُم نے کتنا پڑھا ہوا ہے عُمر۔۔"علی نے آلو چھیل کر پانی سے بھری بالٹی میں پھینکا..."الیکٹریکل انجیئرنگ کی ہوئی ہے میں نے این ای ڈی یونیورسٹی سے بہت اچھی جاب کر رہا تھا کے الیکٹرک میں گِرڈ منیجر کی پر وہاں کے لوگوں کی سازشوں کا شکار ہوگیا کسی کو ہضم نہیں ہورہی تھی یہ بات کہ ایک قصائی کا بیٹا کیسے اتنی بڑی پوسٹ پر آگیا جو مُجھ سے بڑی پوسٹ پر تھے اُنہوں نے اپنے جاننے والوں سے وعدے کیے ہوئے تھے بس ایک پریکٹیکل میں بلکل معمولی سی غلطی کو وجہ بناکر نکال دیا خیر اب تو یہ ایک سال پُرانی بات ہے تب سے خوار ہی ہورہا ہوں جاب کے لیے چھوٹی موٹی کتنی ہی نوکریاں کرلیں پاکستان میں صرف ذلالت ہے اور کُچھ نہیں یہاں صرف پیسہ بولتا ہے پیسہ..."عُمر نخوت سے بولا..."بات تو سچ ہے مگر بات ہے رسوائی کی.."علی پھیکی ہنسی کے ساتھ بولا..."تُم بتاؤ اتنی بھری جوانی کی کیا ضرورت تھی حلال ہونے کی مطلب شادی کی..""یہ بولنے والے تُم ہی ہو صرف اب تک کے بھری جوانی میں.."وُہ باقائدہ ہنس کر بولا..."کیوں تُم چالیس سے اوپر کے ہو کیا.."وُہ سادہ سے انداز میں بولا..."اچھا چھوڑو یہ بتاؤ کتنا پڑھا ہوا ہے اور سنو گریجویشن سے کم نہیں ہونی چاہیے ہائے تاکہ اِس دِل کو بھی آسرا ہو اکیلے نہیں ہم اِن بے قدروں کی دُنیا میں.."وُہ تاسف سے بولا.."بہت ہی ہوئی فلمی ہو تُم خیر خوش ہوجاؤ تُم واقعی اکیلے نہیں ہو میں ہوں ایک سافٹ ویئر انجینئر جو یہاں آلو چھیل رہا ہے بیٹھ کر.."اُس کے انداز سے یاسیت مترشح تھی..."کیا فائدہ ایسی تعلیم کا بھائی اِس سے اچھا اتنا پیسہ کسی کاروبار میں لگا لیتے تو سکون تو ہوتا دیا کیا ہے اِس پڑھائی نے چُلے کی بھٹّی میں جھونک دو اِن ڈگریوں کو لے جاکر یا کسی ردی والے کو بیچ کر چند پیسے ہی حاصل کرلے.."وُہ یکدم ہی جذباتی ہوگیا تھا..."اتنی نا اُمیدی اچھی نہیں ہوتی میرے بھائی اللّٰہ سب ٹھیک کرنے والا ہے...""وُہ صرف امیروں کا خُدا غریبوں سے اُس کا کوئی تعلق نہیں.."وُہ نہیں جانتا تھا وُہ کیا کیا کہہ رہا تھا شاید.."توبہ کرو کیسی باتیں کر رہے ہو..."علی نے سختی سے کہا..."آہ معذرت مگر میں ایسا ہی سوچتا ہوں اور میری یہ سوچ کوئی نہیں بدل سکتا اب تو اگر وہ مُجھے مالا مال بھی کردے تو کوئی خوشی نہیں وُہ بھوکا مار دے تو کوئی غم نہیں میں نے اُس سے اُمیدیں لگانا چھوڑ دی ہیں کیونکہ وُہ سُنتا ہی نہیں امیروں کا خُدا...""مایوس ہونا کفر کے برابر ہے کیونکہ مایوس ہونے کا مطلب ہے کہ انسان نے خدا کے ہونے کا انکار کیا ۔ اگر خدا ہے تو پھر مایوسی کس بات کی؟ وہی سنبھال لے گا جو بھی پریشانی ہوگی، کیونکہ خدا جو ہے ۔مگر جو لوگ مایوس ہوجاتے ہیں وہ اندر ہی اندر دل ہی دل میں یہ یقین کرلیتے ہیں کہ خدا کا وجود نہیں ہے۔ وہ دہریے ہوجاتے ہیں۔ تُم اب اُس نہج پر نہیں پہنچے ہو تُم نے اُس کے وجود سے انکار نہیں کیا تُم مانتے ہو وُہ ہے بھلے تُم اُسے امیروں کا کہو مگر وہ سب کا خُدا ہے..."علی نے اُس کے کندھے پر ہاتھ رکھ کر مضبوط لہجے میں کہا..."تمہاری بات سننے میں اچھی لگتی ہے ..مگر ہاں صرف سننے میں خیر دوست ہم بھی کیا باتیں لے کر بیٹھ گئے پھر کبھی کریں گے یہ باتیں..""تُم تو کل آؤ گے ہی نہیں..؟"علی نے سوال کیا..."ہاں نہیں آؤں گا مگر دوست تو کہہ دیا ناں اور مُجھے واقعی کسی کی ضرورت ہے میں خود بھی اِس مایوسی سے نکلنا چاہتا ہوں.."اُس نے مسکرا کر کہا..."لو تم لوگوں کی باتوں کے باتوں باتوں میں پتا ہی نہیں چلا کب سات بوری آلو ہو بھی گئے.."کٹنگ کرتے جہانزیب نے کہا..."واہ رے قسمت جو میری بیوی مُجھے گھر میں کچن میں گھسنے نہیں دیتی یہاں دیکھو کیا کیا کرنا پڑ رہا.."عُمر نے ہاتھ جھاڑتے کھڑے ہوکر کہا...._________________________________________"آپ نے کہا تھانو بجے تک چھٹی ہوجائے گی ابھی رات کے ساڑھے دس بج رہے..."نور نے کمرے کا پنکھا چالو کرتے ہوئے پوچھا..."تُم کیا پنکھا بند کرکے بیٹھی ہوئی تھی؟؟""ہاں میں چھت پر چلی گئی تھی کُچھ دیر اچھی ہوا چل رہی تھی.."اُس نے جھٹ فریج سے پانی کی بوتل نکال کر گلاس میں پانی انڈیل کر اُسّے دیا.."کیسا رہا پہلا دِن؟ کیا کام کیا؟...""سانس تو لینے دو پاگل..."وُہ گرنے سے انداز میں بیڈ پر بیٹھتے ہوئے بولا.."ایسے قسطوں میں کیا لیٹے ہوئے ہیں یا تو زمین پر لیٹ جائیں یا بیڈ پر..."اُس نے کونوں سے نکلتی بیڈ کی چادر ٹھیک کی...وُہ مسکراتا ہوا صحیح سے بیڈ پر لیٹ گیا..."اچھا ناں اب بتائیں.."وُہ برابر میں بیٹھتے ہوئے بولی..."اچھا رہا کیا کرنا کیا تھا اے سی میں کھڑے رہ رہ کر کی بورڈ پر اُنگلیاں چلاؤ..."اُس نے سچ نہ بتایا..."بہت کام تھا کیا...""ہاں تھا تو."وُہ نور کے ہاتھوں کو اپنی آنکھوں پر رکھتے ہوئے بولا..."ایک تو اِن امیروں کو بھی ٹھونسنے کے علاوہ کوئی کام نہیں بڑا فالتو روپیہ ہوتا ان لوگوں کے پاس..."وُہ جل کر بولی..."توبہ ہے اُنہیں کیوں کوستی ہو اللّٰہ نے اُنہیں دیا ہے تو کیوں نا اچھا کھائیں ہمیں دے گا ہم بھی کھائیں گے..."اُس نے ہنستے ہوئے کہا..."اِس میں ہنسنے کی کیا بات..؟" وُہ ناراض ہوکر بولی..." تمہارے بولنے کے انداز پر ہنسی آرہی مطلب اِس میں اُن کی کیا غلطی..""اچھا اچھا اب اُٹھیں جاکر نہالیں کھانا بھی تیار ہی ہے مُجھے یقین ہے آپ نے باہر کا کُچھ نہیں کھایا ہوگا اور روزہ بھی صرف پانی سے کھولا ہوگا.."اُس نے باقاعدہ اُسے اُٹھاتے ہوئے کہا..."ہاں بھوک تو بہت لگی ہے جو بھی ہے لے آؤ جلدی سے اور ہاں چورنی اِس سے پہلے میری پنٹیں کھنگالو خود ہی دے رہا ہوں ڈیڑھ سو روپے آج کا اسٹاف فوڈ.."اُس نے سو اور پچاس کا نوٹ نور کو دیتے ہوئے کہا...."ہنہہہ.."اُس نے علی کے ہاتھ سے نوٹ کھینچ لیے..." اب ناراض کیا ہونا چورنی تو ہو تُم.."اُس نے مزید چڑانا چاہا.."اچھا وُہ سب چھوڑیں یہ سارے مُجھے کیوں دے رہے ہیں اپنے پاس رکھیں پیٹرول ختم کوئی ہوجائے بائک پنچر ہوجائے تو کُچھ تو ہو آپکے پاس...""ہاں یہ بھی ٹھیک کہہ رہی ہو تُم لاؤ واپس دو میرے پیسے.."اُس نے نور کے ہاتھ سے چھین کر کہا..."غنیمت ہی جانے دے رہی ہوں..""صدقے آپکی فراخ دلی پر.."علی نے اُس کے بال کھینچ کر کہا.."اچھا ناں اب جائیں میں بھی روٹیاں بنا لو۔۔۔"اُس نے علی کو واشروم کی طرف دھکیلا اور خود مسکرا کر سر جھٹکتی فریج سے گوندھا ہوا آٹا نکال کر روٹیاں بنانے چلی گئی....(جاری ہے)نوٹ: کل قسط نہیں ہوگی انشاءاللہ پرسوں آئے گی 1 بجے اور رات 8 بجے... اب غل غپاڑہ کرنے نہیں لگ جانا ایک دن کا ریسٹ دو مُجھے اب میں روز کی روز لکھتا ہوں تو پلیز... 😇😇😇Avoid nice next zabardast falana dhimkana type comments plzz kyuke 1 bje wali epi par jesee in lafzo ka vird krne pr tum logo ki inaam sunaya tha kissi ne Jo yahi kre jarhe thy....