قسط نمبر ۱۴

1.4K 97 8
                                    

#محبت_ہوگئی_آخر
قسط نمبر ۱۴
از قلم #مصطفیٰ_چھیپا

اُس کی آنکھ صبح ساڑھے دس بجے کھلی تھی عموماً وُہ سات ساڑھے سات تک اُٹھ جاتی تھی مگر کل  شادی کے بکھیڑوں میں بری طرح تھک گئی تھی...
آلکسی ابھی بھی اعصابوں پر سوار تھی مگر وہ اُٹھ کر بیٹھ گئی کھلے بالوں کو جوڑے کی شکل دے کر اُس نے ایک نظر اپنے بغل میں پُر سکون سوتے علی کو دیکھا اور پھر یک ٹک دیکھے گئی ہے اختیار مسکراہٹ نے اُس کے لبوں کا احاطہ کیا تھا...
علی نے کروٹ لی تو اُس کی محویت ٹوٹی سر پر ہاتھ مار کر خود کو سرزنش کی اور پاس پڑا دوپٹہ اُٹھا کر اچھی طرح شانوں پر پھیلایا اور بیڈ سے اٹھ کھڑی ہوئی...
پورے کمرہ بکھرا ہوا تھا ہر طرف گلاب کی پتیاں پھیلی ہوئی تھیں...
"منہ ہاتھ دھو کر پھر سب صاف کرتی ہوں.."
اُس نے خود سے کہا اور واشروم میں چلی گئی۔ 
منہ پر تین چار بار پانی مارنے سے اُس کی رہی سہی نیند بھی اُتر گئی تولیہ سے چہرہ خشک کرکے باہر آئی تو وُہ بھی اُٹھ چکا تھا..
"میرا موبائل دینا وُہ ٹیبل پر پڑا ہے سامنے.."
نور کو دیکھ کر اُس نے سادہ سے انداز میں کہا..
نور موبائل اُسے دے کر اپنا سوٹ کیس تلاش کرنے لگی...
"کیا ہوا.." اُس نے موبائل سے توجہ ہٹا کر سرسری سی نگاہ اُس پر ڈالتے ہوئے پوچھا..
"اپنا بیگ ڈھونڈھ رہی ہوں میرے سارے کپڑے اُسی میں ہیں رات میں تو فرح نے اپنے دے دیے تھے سونے کے لئے.."
اُس نے متانت سے جواب دیا...
"مل گیا وُہ رہا الماری کے اوپر.."
اُس نے اطمینان کا سانس لیتے ہوئے کہا اور پاس پڑی ٹیبل گھسیٹنے لگی کہ اُس پر چڑھ کر اُتار لے..
"رکو میں اُتار دیتا ہوں.."
اُس نے نور کے کرسی پر چڑھنے سے پہلے ہی اُسے  روک دیا...
علی نے آسانی سے ہاتھ بڑھا کر سوٹ کیس نیچے اُتار لیا..
وُہ اُس سے کُچھ قدموں کے فاصلے پر کھڑی اپنا اور اُس کا قد مانپ رہی تھی لے دے کر بھی وُہ اُس کے کندھوں تک پوری نہیں آتی تھی وجہ اُس کا چھوٹا قد نہیں وجہ علی کی دراز قد و قامت تھی ایسا سوچ کر اُس نے خود کو تسلی دی...
وُہ واپس اپنی جگہ جاکر بیٹھ گیا وُہ زپ کھول کر کپڑے دیکھنے لگی اُس میں سارے بھاری بھاری کام والے سوٹ تھے وُہ ایسے کپڑے پہننے کی ہرگز بھی عادی یا شوقین نہ تھی اُس وقت اُسے شدت سے اپنی حماقت کا احساس ہوا کہ کیوں وُہ نادیہ کے کہنے کے باوجود اُس کے ساتھ شادی کی شاپنگ کے لئے نہیں گئی..
کافی ڈھونڈنے کے بعد اُسے سیاہ رنگ کی لمبی گھیر دار فراک مِل گئی جس کے ساتھ سفید چوڑی دار پاجامہ اور سیاہ ہی رنگ کا سفید کڑاھی والا دوپٹہ تھا فراک کے کالر گلے پر سفید موتیوں سے بہت خوبصورت سا کام کیا گیا تھا ..
اُس نے کپڑے نکال کر ٹیبل پر رکھے علی واشروم جاچکا تھا...
"ناشتہ بنا لیتی ہوں جب تک.."
اُس نے دِل میں سوچا پھر دروازہ کھول کر باہر آگئی...
گھر میں سب سورہے تھے کچن میں جانے سے پہلے اُس نے ہال میں دیکھا تھا...
علی کے کزنز وغیرہ سب رات کو رکے تھے...
فریج میں رات اُس کے گھر سے آئی بریانی کی دیگ میں سے تھوڑی بریانی فریز تھی مطلب تھا پوری دیگ رات میں رشتے داروں میں بٹ چُکی تھی...
"باقی لوگوں نے بھی کھانا ہوگا..؟"
وُہ فریج کھولے پُر سوچ انداز میں خود سے بولی..
"انڈے ہیں تو ڈبل روٹی نہیں قورمہ رکھا ہے تو روٹی نہیں کیا دوں اُنہیں.."
وُہ سوچوں میں گھری ہی تھی شفق خاتون نے پیچھے سے آکر اُسے پُکارا...
"بیٹا یہاں کیا کر رہی ہو؟.."
اُنہوں نے تعجب سے پوچھا..
"السلامُ علیکم امی.." نئے رشتے جڑ چکے تھے اُسے اب نبھانے تھے...
"وعلیکم اسلام جیتی ر رہو.."
اُنہوں نے سر پر ہاتھ رکھ کر دعا دی..
"وُہ یہ اُٹھ گئے ہیں تو میں نے سوچا ناشتہ بنالوں آپ بھی اُٹھ گئی ہیں آپ کے لئے بھی بناتی ہوں.."
اُس نے رسان سے جواب دیا...
"ارے ارے پہلے ہی دن رسوئی میں تھوڑی جا گھستی نئی نویلی دلہن ابھی تو پورا دِن بھی نہ ہوا رُخصت ہوکر آئے تُم جاؤ میں گرم کردوں گی علی کے لئے بریانی.."
وُہ فریج سے پتیلی نکالتی ہوئی بولیں...
"امی آپ رہنے دیں میں کرلوں گی.."
اُس نے پتیلی اُن کے ہاتھ سے لے کر چولہے پر رکھی..
"کُچھ تو خیال کرو لڑکی ابھی نئی دُلہن ہو.."
"نئی پُرانی سے کیا فرق پڑتا ہے اب تو یہی میرا گھر ہے نا تو بس جو کل کرنا ہے وُہ آج ہی سہی آپ جاکر آرام سے بیٹھیں اور مُجھے بتائیں آپ بریانی ہی کھائیں گے یا میں روٹی ،پراٹھا بنادوں آپکے لیے قورمہ، کڑاھی اور انڈے بھی رکھے ہوئے ہیں .."
گیس کی چابی آن کرکے اُس نے چولہے کی ناب گھما کر اُسے دیا سلائی دکھائی...
"خامخواہ میں تُم کر رہی ہو یہی دِن تو ہوتے ہیں آرام کے پھر آگے تو کرنا ہی ہے یہ سب.."
اُنہوں نے مدھم آواز میں کہا...
"چھوڑیں نا اسے امی آپ بتائیں آپ کیا کھائیں گی.."
اُس نے ڈھیلے پڑتے جوڑے کو کھول کر نل پر لگے ربڑ بینڈ نکال کر بالوں کو اچھی طرح باندھا...
"بریانی ہی دے دو.."
اُنہوں نے نرمی سے کہا..
"آپ بیٹھیں میں لے آتی ہوں بس.."
وُہ پتیلی ڈھک کر سنک میں پڑے گنتی کے چار چائے کے کپ کھنگالنے لگی...
"جیتی رہی سدا سہاگن رہو.."
شفق خاتون پُر مودّت کہتیں باہر چلی گئیں...
_________________________________________
شفق خاتون اور ایک اور مہمان خاتون کو چائے ناشتہ دے کر وُہ ٹرے اٹھائے کمرے میں آئی تو وُہ بیڈ پر نیم دراز موبائل میں مصروف تھا..
"آپکی چائے اور ناشتہ.."
اُس نے بیڈ پر ٹرے رکھتے ہوئے متانت سے کہا اور پھولوں کی لڑیاں کھینچ کھینچ کر اُتارنے لگی..
علی نے چونک کر اُسے دیکھا مگر وُہ اپنے کام میں مصروف ہوچکی تھی...
"امی سے کہہ دیتی وُہ میرے لیے ناشتہ بنا دیتی تُمہیں پہلے ہی دن کچن میں جانے کی کیا ضرورت تھی.."
اُس نے موبائل لاک کرکے سائڈ ٹیبل پر رکھتے ہوئے کہا..
"پہلے دِن سے کیا فرق پڑتا ہے گھر تو اب یہی ہے میرا نا.."
وُہ اب تکیے جھاڑ رہی تھی..
"باقی سب جاگ گئے یا سورہے ہیں..؟"
اُس نے ٹرے اپنی جانب کھینچتے ہوئے پوچھا..
"امی اور ممانی اُٹھ گئی ہیں.."
علی اُس کے امی کہنے پر حیرت ہوئی تھی مگر اُس نے ظاہر نہیں کیا..
"اُنہوں نے ناشتہ کرلیا..؟"
اُس نے پلیٹ میں رکھے چمچ کو باہر نکالتے ہوئے پوچھا..
"جی میں دے کر آئی ہوں امی بھی آپکی طرح یہی کہہ رہی تھیں ابھی تو ایک دِن بھی نہیں ہوا رُخصت ہوکر آئی یوں نو بیاہتا رسوئی میں نہیں آتیں مگر مُجھے فارغ بیٹھے رہنے کی عادت ہی نہیں اور آپ نے ہی کہا تھا کل رات علی کہ اِس گھر کے ہر فرد کی ضرورت کا خیال رکھنا..."
نور نے بیڈ پر بیٹھتے ہوئے متانت سے جواب دیا..
یہ پہلا موقع تھا جب نور نے اُسے علی کہہ کر مخاطب کیا تھا وُہ اُس پر آہستہ آہستہ سب واضح کر رہی تھی... علی کو کوئی اعتراض نہیں تھا وہ اُس کا نام لے کر مخاطب کرے یا نہیں...
وُہ اب گلاب کی پتیاں بیڈ سے جھاڑ رہی تھی ...پورا کمرہ اب تک گُلاب کی خوشبو سے معطر تھا...
"میں نے یہ تو نہیں کہا تھا میرے لیے کُچھ کرنا.."
اُس نے بریانی کا نوالہ منہ میں ڈالا...
"تو وہ کوئی کہنے کی بات بھی نہیں تھی جس کی وجہ سے میرا اِس گھر کے ہر فرد سے تعلق جڑا ہے جس رشتے کے حوالے سے میں جانی جاؤں گی اُس اِنسان کی ہر ضرورت کا خیال رکھنا تو میرا اولین فرض ہے.."
اُس نے سادہ سے انداز میں اپنی بات مکمل کی اور ساتھ لئے پھول جھاڑو سے سیمنٹ کے پکے فرش پر بچھے ہوئے پلاسٹک کارپیٹ سے پھول پتیاں کلیکٹر میں جمع کرنے لگی..
"تمہاری مرضی.."
علی نے ہے نیازی سے کندھے اُچکائے اور بریانی سے انصاف کرنے لگا...

محبت ہوگئی آخرDonde viven las historias. Descúbrelo ahora