قسط نمبر ۳۳

1.1K 78 11
                                    

#محبت_ہوگئی_آخر

قسط نمبر ۳۳

از قلم #مصطفیٰ_چھیپا

کمرے میں مکمل اندھیرا تھا بلکل ویسے جیسے آج اُس کے اندر تھا وُہ جو کبھی نہیں تھکا تھا آج بری طرح ٹوٹا تھا....

نور نے کمرے میں آکر بتیاں روشن کی تو اُس نے آنکھیں میچ لیں روشنی اب چبھتی تھی آنکھوں کو...

"علی کُچھ کھا لیں پھر آپکی دوائی کا بھی وقت ہورہاہے..."

نور نے ٹرے بیڈ پر رکھتے ہوئے اُسے کہا...

"کیوں لے کر آئی ہو یہ...؟"

اُس کی لہجے میں چٹانوں سی سختی تھی...

"آپ نے دوپہر میں بھی کُچھ نہیں کھایا تھا صبح بھی صرف چار توس کھائے تھے ایسے کیسے ٹھیک ہوں گے آپ.."

اُس نے علی کی بات کو نظرانداز کیا...

"نور میں پہلی اور آخری مرتبہ کہہ رہا ہوں یہ بات اچھے سے اپنے ذہن میں بٹھا لو نہ نیچے کی کوئی چیز اوپر آئے گی اور نہ ہی تُم کسی بھی کام کے لئے نیچے جاؤ گی رہنا تو میں ایک منٹ نہیں چاہتا یہاں مگر صرف اور صرف ابو کی وجہ سے رُک گیا ہوں تُم میری اِس بات کو گرہ باندھ لو آئندہ مُجھے کُچھ نہ کہنا پڑے..."

علی نے اُٹھ کر بیٹھتے ہوئے کہا...

"علی امی کی باتوں کا بُرا نہیں مانیں وُہ تو ماں ہیں غصّے میں کُچھ بھی بول دیں گی مگر وہ دِل سے نہیں کہتی..."

"مُجھے کُچھ بھی سمجھانے کی ضرورت نہیں ہے نور میں بچہ نہیں ہوں ابھی سے نہیں بچپن سے یہ فرق دیکھتا آرہا ہوں بس اب اور نہیں..."

وُہ کُچھ بھی سننے پر آمادہ نہیں تھا...

"اور لیجاؤ اِسے مُجھے کسی کے بھی ٹکڑوں پر نہیں پلنا اور مزید کوئی بحث کرنے کی ضرورت نہیں ہے مُجھ سے کیونکہ ابھی میں بلکل بھی اِس کنڈیشن میں نہیں ہوں نور..."

اُس نے دو ٹوک انداز میں فیصلہ سنایا....

"ٹھیک ہے.."

وُہ بھی ہار مان کر اُٹھنے لگی کہ علی کی نظر اُس کے جلے ہوئے ہاتھ پر پڑ گئی...

"یہ اتنا کیسے جل گیا تمہارا ہاتھ..."

اُس نے نرمی سے اُس کا ہاتھ پکڑ کر فکرمندی سے پوچھا...

"کُچھ نہیں بس چائے گر گئی تھی چھانتے ہوئے.."

اُس نے صاف جھوٹ بولا...

"رُکو اِدھر ہی.."

علی نے سائڈ دراز سے آئنٹمنٹ نکالتے ہوئے کہا..

"میں نے تُم سے کہا تھا میری بات کو ماننا مگر تُم نے وہی کیا جو تُم کرنا چاہتی ہو.. کتنی بدتمیزی کر رہی تھی وُہ تمہارے ساتھ اور تُم اُلٹا اُسے کُچھ کہنے کے بجائے سوری کہہ رہی تھی.."

محبت ہوگئی آخرWhere stories live. Discover now