سینم سید اینڈ صارم العباد

1 0 0
                                    

Episode.24
سینم کے دوست اور ان کی باتیں ہوسٹل میں جب وہ اس کی تیمارداری کرنے آتے تھے ۔
علی جان ،امر ،فاطر، مشعل ،عروہ داور ۔
کہ دل کی گہرائیوں سے محبت کا مطلب کیا ہے؟ اور لفط استعمال کیا استعمال عام ہے؟
دل سے زندگی جینے کا کیا مطلب ہے ؟
سینم نے کہا
*دل* کی *گہرائیوں* سے *محبت* ان *الفاظ* کا *حقیقی* *مطلب* کیا ہے؟ یہ *جملہِ* بہت *مشہور* و معروف ہے محبت کرنے والے اسے بغیر سوچے سمجھے بولتے

نہیں بلکہ استعمال کرتے ہیں۔
دل کی گہرائیوں سے محبت ہوتی ہی اس کو ہے جسے *روح* *سے* *عشق* ہوا ہو پھر دل اور  پھر اسکا اظہار ۔ اور ایسی محبت امر کہلاتی ہے۔ اور اسے بھول جانا انسان کے بس میں نہیں ہوتا اور یہ ہوتی بھی اچھے انسان کو ہوتی ہے۔
بھول جانا بھلا دینا______صرف ایک کمزور سوچ اور خیال ہے
دلوں سے کب نکلتے ہیں وہ جن سے ہم نے روح اور دل کی گہرائیوں سے محبت کی ہو وہ دل سے کبھی نہ نکلنے کے لیے دل کا وہ حصہ بن جاتے ہیں جو دکھ میں مرہم دیتا ہے وہ ہماری پریشانی کو چند لمحوں کے لیے بھولنے میں ہماری مدد کرتا ہے ۔ اپنی چاہت اپنی محبت کی یاد ہمارے دل کو ایک مشعل کی طرح ایسی  روشن مہیا کرتی ہے جو اندھیروں کو روشن اور آنے والی صبح کا پیغام دیتے ہیں۔ وہ ہمارے دل سے نہیں نکل سکتے ہاں البتہ دل دھڑکنا چھوڑ سکتا ہے۔🔥
مشعل۔ ایسی پر نور روشنی جو تاریکی کو منور کرنے کے ساتھ نئی سوہانی صبح کا پیغام نہیں بلکہ وعدہ وفا کرتی ہے۔
علی جان کے مطابق
لفظ ( *استعمال* ) اس کا مطلب ہی یہ ہے کہ اسے تھوڑی دیر استعمال کرکے جی بہلا کر پھینک دینا۔ جیسے ہم روز مرہ زندگی کی چیز وں کو استعمال کرکے پھینک دیتے ہیں جب وہ وقت کے ساتھ ساتھ پرانی ہوتی جاتی ہیں۔ اس لیے اس کا  لفظ کا استعمال محبت کے لیے کرنا اس کی کم مدت کو ظاہر کرتا ہے ۔کیونکہ محبت تو امر ہوتی ہے وہ ہمیشہ کے لیے ایک خالص اور مخلص دل کا جزبہ ہوتا ہے جو خون کی ہر گردش میں پھر سے نیا ہو جاتا ہے۔
اس لیے محبت کبھی نہیں مرتی انسان مر سکتا ہے. جدید دور کے لوگ بس لفظوں کا انسانوں کا ان کے جذبات کا صرف استعمال کرتے ہیں ان کو دل سے محسوس نہیں کرتے ۔ ان سچے جذبوں کو اگر کوئی سچے دل سے محسوس کرے تو مرتے دم توڑتے دل کو بھی سہارا مل سکتا ہے اور دوبارہ زندگی مل سکتی ہے۔ لیکن جدید دور کے زیادہ تر لوگ وقتی فائدے نفع اور نقصان کو مد نظر رکھتے ہیں ۔
دراصل آج کے دور کے لوگ اپنی زندگی دل سے نہیں جیتے دل اگر زندگی جیتے تو آج کے دور کے لوگوں کی اوسط عمر اتنی کم نہ ہوتی جتنی اب چالیس پچاس سال کی عمر سے بھی پہلے لوگ مر جاتے ہیں۔
لکھاری کے مطابق
دل سے زندگی جینا انسان کی زندگی کا دورانیہ اس دنیا میں بڑھا دیتی ہے ۔

سینم سید اینڈ صارم العباد Where stories live. Discover now