سینم سید اینڈ صارم العباد

2 0 0
                                    

Episode.   8

سنیم کلاس کے بعد
ہوسٹل جا رہی تھی کہ عروہ نے روک لیا۔ آؤ سنیم ہمارے ساتھ
چائے پیتے ہیں وہ بھی تمھاری پسند کی سنیم مسکرائی ۔
عروہ ایسی کوئی بات نہیں ہے میں تمھاری پسند کی چیز بھی کھا سکتی ہوں مجھے بھی اچھا لگے گا تمھاری پسند کی چیز کو try کرنا۔ 😊
آؤ آرڈر کرتے ہیں میں pay کر دوں گی۔
بس
دونوں کینٹین پر پہنچی بس پھر کہیں سے فاطر آ ٹپکا 😊
اس نے علی جان اور امر کو بھی بلا لیا۔
سلام
سلام جی۔
علی جان اور امر نے ہم آواز ہو کر کہا ۔
عروہ اور سنیم کا زور دار قہقہہ 😊
وسلام
وسلام جی محترم
علی جان اور امر 😊
کیسے ہیں سب؟
سب ٹھیک ہیں آپ کیا کھانا پسند کرے گے دونوں
اب سب نے ہی
Strong tea order
کی اور ساتھ ہی مچھلی کے پکوڑے
بس
جب تک یہ کھانا تیار ہوتا سب نے بہت باتیں کی ۔
باتوں کا محور زیادہ تر لفظ ماں رہا سب نے اپنی اپنی مما کے بارے میں بتایا ۔
امر نے کہا میری مما اچھی انسان ہیں۔
فاطر نے بھی کہا کہ ماں کی محبت امر ہے ۔
علی جان نے کہا ماں کی تربیت انسان کو اچھا انسان بناتی ہے۔

عروہ نے کہا
ماں سے تعلق تو دنیا اور آخرت تک کا ہے کیونکہ وہ اولاد کی تربیت کی ذمہ دار ہیں اور میری مما بہت ذمہ دار اور محبت کرنے والی انسان ہیں۔
سنیم نے کہا
جی میں بہت عام انسان ہو ماں بہت بڑا عظیم لفظ ہے اس کے بارے میں ۔۔۔۔۔۔
میں کیا بات کرو ؟؟
سب نے کہا اچھا تم اپنی مما کے بارے میں تو بتاؤ وہ کیسی دیکھتی ہیں وہ کیسی باتیں کرتی ھیں ؟
سنیم نے کہا کہ
میری مما میں بہت خاص بات ہے اور مجھے پتہ ہے کہ وہ کسی میں بھی نہیں ہے ۔😊
اچھا بتاؤ تو سب نے بہت اسرار کیا۔پھر
سنیم نے کہا
میری مما دنیا کی سب سے بہترین مما ہیں کیونکہ آپنی اولاد سے تو سب ہی محبت کرتے ہیں لیکن میری مما
سب کے بچوں کو مساوی طور پر پیار محبت ،توجہ اور خیال رکھتی ہیں ۔ میرے بچپن کے دوست جب بھی میرے گھر آتے تھے ان کا دل اپنے گھر جانے کو نہ چاہتا تھا ۔ اور وہ کہتے کہ کاش سنیم تمھاری مما ہماری مما ہوتی 😊 پھر میں کہتی تھی کہ
بھئی
میری مما تم سب کی مما ہوئی اب خوش ہو تم سب۔ تم سب میری مما سے باتیں کرنے کا دل چاہتا ہے تو کر لیا کرو میری مما سے باتیں میں selfish نہیں ہوں اور ناراض بھی نہیں ہوتی ۔😊 آ جایا کرو ہمارے گھر مما ہمارے لیے کھانا بنا لے گی ۔
پھر
میرے دوست ہنستے ❤️
میری مما ان سے پیار ہی اتنا کرتی ہیں  جتنا وہ مجھ سے کرتی ہیں۔😊
اور اب جب میں بڑی ہو گئی ہوں تو معاشرے پر غور کیا ہے تو یہ جانا ہے کہ
واقعی ماں ہی دنیا میں ہر خوشی لا سکتی ہے کیونکہ وہ جب دوسروں کے بچوں کو برابر پیار کرے گی تو جب نئے رشتے اور دوستیاں بنتی ہیں تب ایک اچھی ماں جو دل سے اچھی ہو وہ ایک اچھا معاشرہ بنانے کا سبب بنتی ہے ۔
مثال کے طور پر جب ایک لڑکی کی شادی ہوتی ہے تو لڑکے کی ماں اس کو اپنی اولاد جیسا پیار نہیں دیتی اور اس کے مثائل نہیں سمجھتی تب ہر جگہ مسائل پیدا ہوتے ہیں ۔
اور
دنیا کا سارا نظام ہی اس اچھی تربیت پر منحصر ہے ماں ہی اولاد کو اچھا انسان بناتی ہے ورنہ بد اخلاق انسان اور حیوان میں کوئی فرق نہیں ہے ۔
انسان کی والدہ ہی اسے اچھا ذمہ دار شہری ، ذمہ دار اور اچھے اخلاق کے ساتھ کاروبار یا نوکری کرنا سیکھاتی ہے ۔ اور وہ معاشرے کبھی بھی ترقی نہیں کر سکتے جن کی مائیں ان کو ایسا  اچھا انسان نہ بنائے جو نہ صرف ملک وقوم
کے لیے سرمایہ ہو بلکہ اپنے پورے خاندان کے لیے بھی مشل راہ ہو ۔
اگر
کوئی ماں صرف اپنی اولاد کو پیار دینا تو جانتی ہو لیکن دوسروں کے بچوں کو برابر پیار اور توجہ نہ دے سکے تو وہ عورت لفظ ماں کے حقیقی معنی سے ناواقف ہے ۔
سب نے
سنیم سید کی باتوں کو پسند کیا اور اتنی دیر میں مچھلی کے پکوڑے اور چائے بھی ہماری کھانے کی میز پر پہنچ گئے۔ اب سب نے مل کر
باتیں اور کھانا انجوائے کیا ۔
ماں اولاد کی سوچ کا زاویہ درست بناتی ہے ۔ حسن اخلاق انسان ماں سے ہی سیکھتا ہے۔
جب ماں ہی اپنی اولاد کو انسانیت نہ سیکھائے اور دوسروں کی مدد کرنا اور عورت کی عزت کرنا نہ سیکھائے اور  ہر رشتے کو اس کے مطابق توجہ اور پرواہ کرنا نہ سیکھائے تو وہ معاشرے پستی کی طرف ہی جائے گے نہ کہ
بلندی پر۔ غرور اور گھمنڈ انسان کی شخصیت پر بد نما دھبے ہیں۔
ہر رشتے سے پہلے انسان کو انسان سمجھ کر  اس کی ضروریات اور جذبات کو مجروح نہ کیا جائے تو شاید
یہ دنیا جنت بن جائے ۔ اور اس دنیا کو جنت ایک ماں کی اچھی تربیت ہی بنا سکتی ہے ۔

ابھی جاری ہے ۔

سینم سید اینڈ صارم العباد Where stories live. Discover now