پھر سال بدل جائیگا..!!

104 15 3
                                    

پھر سال بدل جائیگا کردار وہی ہونگے
بَس نام بدل جائینگے سردار وہی ہونگے

پھر سے بِکینگے سب کے ایمان اور زباں بھی
خریدار بدل جائینگے بازار وہی ہونگے

اِیماں کے تذکرے بھی بیان کر کے دیکھو
دو چَند بدل جائینگے ہزار وہی ہونگے

جو آج کہہ رہے ہیں کل ایسا نہیں ہوگا
کل پھراسی غلط کے طرف دار وہی ہونگے

پھر جیت ہوگی جھوٹ کی پھر سچ کو مات ہوگی
جو حق کا ساتھ دیں پھر سنگسار وہی ہونگے

حالات دیکھ کر یہ، دِل مجھ سے کہہ رہا ہے
صرف اپنے بدل جائینگے اَغیار وہی ہونگے

واقِف ہوا ہوں اب میں دُنیا کی عدّاوت سے
دُشمن نہ بدل جاۓ تو سب یار وہی ہونگے

شاعری💕💕Donde viven las historias. Descúbrelo ahora