چل آؤ..!

30 3 0
                                    

ایک الجھی پہیلی رہ گئی ہے
اداسی ہی سہیلی رہ گئی ہے

تمہارا عکس رخصت ہوگیا ہے
ہماری آنکھ گیلی رہ گئی ہے

کسی کا کچھ نہیں بگڑا ہوس میں
کسی کی روح میلی رہ گئی ہے

کہیں پہ سیج پھولوں کی سجی ہے
کہیں سوکھی چنبیلی رہ گئی ہے

ڈسا تھا خواب کے اک اژدہے نے
ہماری آنکھ نیلی رہ گئی ہے

مکیں سب جا بسے پردیس , پیچھے
فقط بنجر حویلی رہ گئی ہے

تھی جس کی بات کب کا مرچکا ہے
مگر وہ بات پھیلی رہ گئی ہے

خدا کے ہاتھ میں عزت ہے , دیکھو !
تمہاری چال کھیلی رہ گئی ہے

لکیریں مٹ گئیں اس نام کی سب
مری خالی ہتھیلی رہ گئی ہے

محبت اصلی تھی جو مر گئی ہے
مگر اک یاد جعلی رہ گئی ہے

چلے آو کہ تیرے بن جہاں میں
تری تابی اکیلی رہ گئی ہے

تعبیر علی

شاعری💕💕Where stories live. Discover now