قریباً سہہ برس پہلے

20 0 0
                                    

"قریباً سہہ برس پہلے"

تقریباً سہہ برس پہلے
اداسی سے بھری اک شب
تمہیں رو کر کہا تھا جب

"نہیں کچھ بھی بچا مجھ میں"
نہ مجھ کو رنگ بھاتے ہیں
نہ روشن خواب آتے ہیں
نہ شب میں چاندنی مجھ کو
کوئی نغمہ سناتی ہے
نہ پھولوں سے سجے موسم
میرے دل لبھاتے ہیں

تو میری بات سن کر تم
بہت چاہت سے بولے تھے

سنو جاناں میری جاناں

نہیں تم یوں نہیں کہنا
بھلا کیسے یہ ممکن کہ
بچا کچھ بھی نہیں تم میں

مجھے معلوم ہے جاناں

کہ کئی سے تلخ لہجوں نے
بہت سی جھوٹ باتوں نے
کئی بے حس لوگوں نے
تمہارا دل جلا ڈالا
تمہیں بے رنگ بنا ڈالا

مگر دیکھو مجھے دیکھو

تمہارا رنگ تو میں ہوں
تمہارے سنگ تو میں ہوں

سنو تم اب نہیں کہنا
کہ تم میں کچھ نہیں باقی
سنو میں بستا ہوں تم میں
میرے سب رنگ ہیں تم میں

بھلا پھر کس لیے جاناں

اداسی میں ہی رہتی ہو
تمہیں تم بے رنگ کہتی ہو
میرے ہوتے ہوئے پاگل
اکیلے پن کو سہتی ہوں

قریباً سہہ برس پہلے

تمہیں معلوم ہے پاگل
تمہاری بات یہ سن کر
میں پہروں مسکرائی تھی
میرے مجسم خزاں دل میں
بہاریں لوٹ آئی تھیں

مگر شاید حزیں دل کو
نہیں تھے راس وہ موسم
کسی کے ساتھ کے موسم

نہیں ہو تم تو میری جاں
نہیں ہیں پاس وہ موسم

وقت بدلا گماں بدلے
یہ دل بدلا جہاں بدلے

میرے دل میں سنو پھر سے
خزائیں آن ٹھہری ہیں
جفاؤں کی ہوئی ہے جیت
وفائیں ہار بیٹھی ہیں

ہمارے بیچ اب جاناں
ہے صدیوں کا سفر کوئی
یہاں تم اب بھی ہو لیکن
نہیں ہے ہم سفر کوئی

سفر بھی ایسا ہے کہ یہ
کاٹے سے نہیں کٹتا
مٹائے سے نہیں مٹتا
گھٹائے سے نہیں گھٹتا

میں تم کو کھو چکی پھر سے
میں بے رنگ ہو چکی پھر سے

مگر پھر سنو جاناں

تمہیں اک سچ بتانا ہے
تمہیں یہ دل دکھانا ہے

سنو بے رنگ ہوں میں اور
اداسی سے اٹا ہے دل
تمہارا گھر جو ہوتا تھا
وہ ٹکڑوں میں بٹا ہے دل

مگر پھر بھی سنو جاناں

تمہارے قرب کی خوشبو
تمہارے ساتھ بیتے پل
یہ اب بھی سانس لیتے ہیں
اور اکثر مجھ سے کہتے ہیں

تمہاری اس اداسی میں بھی
میرا رنگ ہے تم میں
تمہاری بے خیالی میں بھی
میری امنگ ہے تم میں
بھلے اب بے رنگ ہو لیکن
سنو تم اب بھی ہو مجھ سے
سنو میں اب بھی ہوں تم میں
سنو میں اب بھی ہوں تم میں

تعبیر

شاعری💕💕Nơi câu chuyện tồn tại. Hãy khám phá bây giờ