"سرسبز و شاداب قدرت کے جتنے شاہکار ہیں
میں ان میں تمہارا ہی عکس تکتی ہوں
تم جانتی ہی ہو گی کہ
سبزہ کیسے کیسے جلتی آنکھوں کی ٹھنڈک بنتا ہے
منفی شعاوں کی بے قاعدہ و باقاعدہ ، لہجے و دل پہ گرد پسارتی ہر ترسیل کو روک دیتا ہے
جاں فزا سا حسن تمہارے دل کا
مجھے محبت کے جاں فزا ہونے کا یقین دلاتا ہے"میرا یقیں کرو پیاری !
"آنکھیں دروازے سے لگی رہ جاتی ہیں
گرد و دھوپ جوں دروازوں کو متاثر کر کے بوسیدہ کواڑوں میں تبدیل کرنے لگتے ہیں نا
اسی طرح یہ سِک لیے آنکھیں بھی
سبزہ کو ذرد دیکھنے لگتی ہیں
ان کے رنگوں پر بھی انتظار کی بوسیدگی اپنا نقش چھوڑے بنا نہیں گزرتی بلکہ جم جاتی ہے ۔ "لیکن جانتی ہو !
"
میری ذرد پڑتی بینائی کو میں تمہاری سرسبز و شاداب خاموشی مجھے بے نور نہیں ہونے دے گی ۔
میں جہاں کہیں بھی دیکھوں ذردی سے اٹ جاتی ہوں
مگر تمہاری سمت تکتے ہی ، میں ہرے رنگ کی طرواٹ سے
اپنی بینائی کو حوصلہ دیتی ہوں
کہ
سر سبز و شاداب قدرت کے جتنے بھی شاہکار ہیں
میں ان میں تمہارا ہی عکس دیکھتی ہوں
💚 🙂بینا
ESTÁS LEYENDO
شاعری💕💕
Poesíaیہ میری کچھ چنی ہوئی پسندیدہ شاعری ہے جنہیں میں ہر وقت پڑھنا اور گنگنانا پسند کرتی ہوں۔۔۔۔امید ہے کہ آپ لوگوں کو بھی پسند آجاۓ۔۔