یہ زندگی بھی ختم ہوئی..!

40 0 0
                                        

از قلم سلویہ اسلام۔

شب غم کو سہنا ضرور تھا
میرا دل بھی غموں سے چور تھا
میرا جسم بھی تھا فنا ہوا
یہی عشق کا بھی دستور تھا
کہ کبھی آنسوؤں کو بہا دیا
کبھی دل میں رکھ کے دبا دیا
کبھی خود کو ہم نے چھپا دیا
کبھی خود کو تماشہ بنا دیا
ہمیں پوچھ اب نہیں کبھی،
کہ ہم کو،
زندگی نے رلا دیا،
غم عشق نے بھی مٹا دیا۔
وہ جو یار تھا، وہ عزیز تھا،
وہ دل کے لاکھ قریب تھا،
وہی عشق تھا، وہی جان تھا، وہی روح میں بسا بھی تھا
وہی جام تھا، وہ ہی مے بھی تھا
پر نہ طلب ہے ہم کو اب مے کی بھی،
نہ ہی یار کی ہمیں چاہ رہی
کہ خدا کے در پے گرے جو ہم
تو لگا یہ درد تمام ہوئے،
ہاں اذیتیں بھی دھل گئے،
اک خموشی دل میں اتر گئی
لو یہ زندگی بھی ختم ہوئی!

شاعری💕💕Onde histórias criam vida. Descubra agora