غزل

165 14 2
                                    

پتھر ہے مگر برف کے گالوں کی طرح ہے
اک شخص اندھیروں میں اجالوں کی طرح ہے

خوابوں کی طرح ہے نہ خیالوں کی طرح ہے
وہ علم ریاضی کے سوالوں کی طرح ہے

الجھا ہوا ایسا کہ کبھی حل نہ ہو سکا
سلجھا ہوا ایسا کہ مثالوں کی طرح ہے

وہ مل تو گیا ہے مگر اپنا ہی مقدر
شطرنج کی الجھی ہوئی چالوں کی طرح ہے

وہ روح میں خوشبو کی طرح ہو گیا تحلیل
جو دور بہت چاند کے ہالوں کی طرح ہے ____!!

شاعری💕💕Where stories live. Discover now