رُکو تو تم کو بتائیں ، وہ اِتنے نازُک ہیں
کلی اَکیلے اُٹھائیں ، وہ اِتنے نازُک ہیںطبیب نے کہا ، گر رَنگ گورا رَکھنا ہے
تو چاندنی سے بچائیں ، وہ اِتنے نازُک ہیںوہ بادلوں پہ کمر سیدھی رَکھنے کو سوئیں
کرن کا تکیہ بنائیں ، وہ اِتنے نازُک ہیںوہ نیند کے لیے شبنم کی قرص بھی صاحب
بغیر پانی نہ کھائیں ، وہ اِتنے نازُک ہیںبدن کو چومیں جو بادل تو غسل ہوتا ہے
دَھنک سے غازہ لگائیں ، وہ اِتنے نازُک ہیںوہ دو قدم بھی چلیں پانی پہ تو چھالے دیکھ
گھٹائیں گود اُٹھائیں ، وہ اِتنے نازُک ہیںکلی چٹکنے کی گونجے صدا تو نازُک ہاتھ
حسین کانوں پہ لائیں ، وہ اِتنے نازُک ہیںپسینہ آئے تو دو تتلیاں قریب آ کر
پروں کو سُر میں ہلائیں ، وہ اِتنے نازُک ہیںہَوائی بوسہ پری نے دِیا ، بنا ڈِمپل
خیال جسم دَبائیں ، وہ اِتنے نازُک ہیںوہ گھپ اَندھیرے میں خیرہ نگاہ بیٹھے ہیں
اَب اور ہم کیا بجھائیں ، وہ اِتنے نازُک ہیںوہ گیت گائیں تو ہونٹوں پہ نیل پڑ جائیں
سخن پہ پہرے بٹھائیں ، وہ اِتنے نازُک ہیںجناب کانٹا نہیں پنکھڑی چبھی ہے اُنہیں
گھٹا کی پالکی لائیں ، وہ اِتنے نازُک ہیںکبوتروں سے کراتے ہیں آپ جو جو کام
وہ تتلیوں سے کرائیں ، وہ اِتنے نازُک ہیںوہ پانچ خط لکھیں تو ’’شکریہ‘‘ کا لفظ بنے
ذِرا حساب لگائیں ، وہ اِتنے نازُک ہیںگواہی دینے وہ جاتے تو ہیں پر اُن کی جگہ
قسم بھی لوگ اُٹھائیں ، وہ اِتنے نازُک ہیںہر ایک کام کو ’’مختارِ خاص‘‘ رَکھتے ہیں
سو عشق خود نہ لڑائیں ، وہ اِتنے نازُک ہیںوہ سانس لیتے ہیں تو اُس سے سانس چڑھتا ہے
سو رَقص کیسے دِکھائیں ، وہ اِتنے نازُک ہیںبس اِس دلیل پہ کرتے نہیں وہ سالگرہ
کہ شمع کیسے بجھائیں ، وہ اِتنے نازُک ہیںاُتار دیتے ہیں بالائی سادہ پانی کی
پھر اُس میں پانی ملائیں ، وہ اِتنے نازُک ہیںُوہ سیر ، صبح کی کرتے ہیں خواب میں چل کر
وَزن کو سو کے گھٹائیں ، وہ اِتنے نازُک ہیںکلی کو سونگھیں تو خوشبو سے پیٹ بھر جائے
نہار منہ یہی کھائیں ، وہ اِتنے نازُک ہیںوَزن گھٹانے کا نسخہ بتائیں کانٹوں کو
پھر اُن کو چل کے دِکھائیں ، وہ اِتنے نازُک ہیںوہ دَھڑکنوں کی دَھمک سے لرزنے لگتے ہیں
گلے سے کیسے لگائیں ، وہ اِتنے نازُک ہیںنزاکت ایسی کہ جگنو سے ہاتھ جل جائے
جلے پہ اَبر لگائیں ، وہ اِتنے نازُک ہیںحنا لگائیں تو ہاتھ اُن کے بھاری ہو جائیں
سو پاؤں پر نہ لگائیں ، وہ اِتنے نازُک ہیںوہ تِل کے بوجھ سے بے ہوش ہو گئے اِک دِن
سہارا دے کے چلائیں ، وہ اِتنے نازُک ہیںکل اَپنے سائے سے وہ اِلتماس کرتے تھے
مزید پاس نہ آئیں ، وہ اِتنے نازُک ہیںوہ تھک کے چُور سے ہو جاتے ہیں خدارا اُنہیں
خیال میں بھی نہ لائیں ، وہ اِتنے نازُک ہیںشہزاد قیس
BẠN ĐANG ĐỌC
شاعری💕💕
Thơ caیہ میری کچھ چنی ہوئی پسندیدہ شاعری ہے جنہیں میں ہر وقت پڑھنا اور گنگنانا پسند کرتی ہوں۔۔۔۔امید ہے کہ آپ لوگوں کو بھی پسند آجاۓ۔۔