محبت تم نے کب کی ہے
محبت میں نے کی ہے
تم نے تو بس خامشی کی اوک میں رکھ کر
کچھ اپنے لمس کے مصرعے مرے دل میں اتارے ہیں
لب نم ساز کے نم میں کئی نظمیں بھگو کر میرے شانوں پر بکھیری ہیں
محبت تم نے کب کی ہے
محبت میں نے کی ہے
تم نے تو بس اپنی آنکھوں ، دور تک اسرار میں ڈوبی ہوئی
اک شام جیسی سرد آنکھوں میں مجھے تحلیل کرنا تھا
سو میں بھی ایک بے وقعت سے لمحے کی طرح اب تک تمہارے پاوں کی مٹی سے لپٹی ہوں
نہ تم نے پاوں کی مٹی کو جھٹکا ہے
نہ اس بے وقعت و بے مایہ لمحے کو اٹھا کر اپنی پیشانی پہ رکھا ہے
تمہاری خامشی کی اوک میں
میرے لیے کیا ہے !
سبھی کچھ ہے مگر اقرار کی جھلمل نہیں ہے
سمندر موجزن ہے اور کوئی ساحل نہیں ہےنامعلوم
ŞİMDİ OKUDUĞUN
شاعری💕💕
Şiirیہ میری کچھ چنی ہوئی پسندیدہ شاعری ہے جنہیں میں ہر وقت پڑھنا اور گنگنانا پسند کرتی ہوں۔۔۔۔امید ہے کہ آپ لوگوں کو بھی پسند آجاۓ۔۔