آج تک لکھا نہیں
آج تک کہا نہیں
آج کچھ لکھوں بھی تو
آج کچھ کہوں بھی تو
جان لو یہ ہم نشیں
حق ادا ہوا نہیں
پھر بھی رسمِ دنیا کو
کچھ تو کہنا بنتا ہے
سن مرے جنوں کی جاں
سن مرے سکوں کی جاں
آج اتنا کہنا ہے
ٹوٹتے وجود کے
کانچ کو جو باندھ دے
باندھ کر سہار لے
موت اور حیات میں
ایک ہی سہارا ہے
اور وہ سہارا تم
دل کے بہتے دریا میں
شوریدہ سے جذبوں کی
بپھری بہتی موجوں کو
جو قرار دیتا ہے
ایک ہی کنارا ہے
اور وہ کنارا تم
آنکھ کے دریچے میں
رات جاگی رہتی ہے
رات بیٹھی رہتی ہے
رات روتی رہتی ہے
رات کی کراہوں میں
رات کی نگاہوں میں
جو سحر اتار دے
ہر نگہ نکھار دے
راحتِ بہار دے
ایک ہی نظارا ہے
اور وہ نظارا تم
رات دن خیال کو
روپ رنگ نور دے
سانس کے وجود کو
صندلیں سرور دے
بازوٶں میں آٸے تو
ثواب سا قصور دے
پاس جب بھی آٸے تو
دل کو کچھ فتور دے
جس کو چاہنا مری
چاہ کو غرور دے
ایک ہی تو پیارا ہے
یار جو ہمارا ہے
یار وہ ہمارا تم
ESTÁS LEYENDO
شاعری💕💕
Poesíaیہ میری کچھ چنی ہوئی پسندیدہ شاعری ہے جنہیں میں ہر وقت پڑھنا اور گنگنانا پسند کرتی ہوں۔۔۔۔امید ہے کہ آپ لوگوں کو بھی پسند آجاۓ۔۔