درد کی ہر اک ٹیس پہ مولا
درد برائے درد ثبت ہے
میں نے صابر شاکر لوگ یہاں پر
درد میں اٹتے گھٹتے دیکھے
وہ ہریالا شاداب سا پیڑ جو ہے نا
تنہا ہی آواز لگائے
سایہ سایہ کرتا ہے
ٹھنڈا میٹھا چشمہ اس کے
سنگ سنگ بہتا رہتا ہے
درد میں اٹتے گھٹتے لوگوں کو
جب درد برائے درد ستائے
دل میں اس سے برات کی چاہ گر
رقصاں رقصاں ہوتی جائے
تو ایسے میں درد میں اٹتے گھٹتے سب ہی
اس سائے میں آ کر بیٹھا کرتے ہیں
سننے والے پھر سنتے ہیں
جب جب وہ یہ کہتے ہیں"محبت درد کا دریا ہے گر تو
درد کی ہر اک ٹیس پہ آئے
درد برائے درد کی مولا
محبت ہی بس ایک دوا ہے
محبت ہی پھر کل شفا ہے ۔ "بینا بنت آدم
![](https://img.wattpad.com/cover/159781258-288-k273747.jpg)
YOU ARE READING
شاعری💕💕
Poetryیہ میری کچھ چنی ہوئی پسندیدہ شاعری ہے جنہیں میں ہر وقت پڑھنا اور گنگنانا پسند کرتی ہوں۔۔۔۔امید ہے کہ آپ لوگوں کو بھی پسند آجاۓ۔۔