سنو میں تھک گئی ہوں

23 2 0
                                        

سنو میں تھک گئی ہوں !
کسی ٹہنی سے
کوئی پھول پھل گرتا ہوا دیکھوں
تو دل کو اس سراب بے خودی میں مبتلا کرنا
کہ تم موجود ہو
کتنا کٹھن ہے !
ہر نیا دن وسوسوں کا عالمی دن ہے
میں جس کثرت سے اپنی ذات کا انکار کرتی ہوں
وہ دن نزدیک ہے
جب ' میری ' قاتل ' مجھ کو ' گھوشت کردیا جائے گا
اور مجھ کو کوئی حیرت نہیں ہوگی

سنو میں تھک گئی ہوں بے زبانی سے
کوئی آواز بھیجو !

مسلسل اشک پینے سے مری آواز چھلنی ہوچکی ہے
میں اس بے نام گونگے پن کے باعث گھر نہیں جاتی
میں کب تک اپنی ماں سے فون پر حیلے کروں
سگنل کے گھونگھٹ کا سہارا لوں

سنو میں تھک گئی ہوں

درود پاک پڑھنا چاہتی ہوں
میں اپنی ماں سے کھل کر بات کرنا چاہتی ہوں
میں اپنے گھر پلٹنا چاہتی ہوں
تمہارا پوچھنے والوں کو میں سچ سچ تمہاری موت کی جھوٹی خبر -----
اللہ !!!
(اسے چھوڑو )

شاعری💕💕Dove le storie prendono vita. Scoprilo ora