وہ بہت یاد آ رہا تھا

28 4 1
                                        

وہ بہت یاد آ رہا تھا
دھیان بٹانے کے لیے وہ میوزک سننے لگی
تبھی اسکا ڈیڈیکیٹ کردہ سانگ لگ گیا
"جادو بھری آنکھوں والی سنو"
اس نے میوزک بند کردیا
ایف بی کھولی
پہلی پوسٹ پڑھی
اور وہ شعر...
"تم جو ہوتے تو زندگی ہم سے
تلخ لہجے میں بات کیوں کرتی"

یار میں نے تمہارا یہ شعر ایف ایم پہ بھیجا
بہت تعریف کررہا تھا آر جے
اففف
اس نے کچھ الجھن سے ایف بی بند کردی
کچن میں گئی
سوچا چپس بناتی ہوں
تبھی یاد آیا
"میں نے ابھی تک کچھ نہیں کھایا
کھکھی
رات گئے وہ ہنستے ہوئے بتا رہی تھی
تو یار کھا لیں نا
کیا کھاؤں اب کچھ نہیں پڑا کھانے کو
کچھ چپس وغیرہ بنا لو نا
اوہ یہ تو میں سوچا ہی نہیں تھا
وہ پھر سے ہنسنے لگی"
وہ جو کچن میں چپس بنانے گئی تھی اس پہ غصہ کرتی خیالوں ہی خیالوں میں اس سے لڑتی جھگڑتی پھر روم میں واپس آئی
چلو کچھ پڑھ لیتی ہوں
سلیبس کی کتابیں نکال لیں
ابھی بک کھولی ہی تھی کہ یاد آیا
" پیپرز کے دنوں میں بھی سارا دن فیس بک
آج پیپر نہیں تھا اچھا
منہ بنا کر جواب دیا
تو اگلے پیپر کی تیاری آج کرلو نا
وہ کچھ نرمی سے بولا
مجھ سے نہیں ہوتے دو دو کام ایک ساتھ
پھر سے منہ بنا کر کہا گیا
اسے اس سے روٹھنا اچھا لگتا تھا
اچھا تو فیس بک پہ سارا دن مغز ماری کرتے دماغ نہیں تھکتا نا
وہ کچھ چڑ کر بولا
ھاھاھا
اور وہ پھر سے خوب ہنسی
مزا آتا تھا اسے چڑا کر
اس نے سلیبس کی بکس واپس بند کردیں
اور آنکھیں بند کرکے سونے کے لیے لیٹ گئی
تبھی کچھ یاد آیا
وہ صبح اٹھتے ہی اسکا لاسٹ سین چیک کرتی تھی
آج پھر سے اتنی لیٹ سوئے
ہونہہ
وہ غصے میں ٹائپ کرنے لگی
مجھے روز جلدی سونے کا کہہ کر خود ساری ساری رات جاگتے ہیں نا
مجھے کہتے ایف بی پہ ٹائم ویسٹ کرتی اور خود
خود تو بہت کارآمد ہیں نا آپ آپکے تو ڈیم بن سکتے
وہ غصے میں کچھ بھی بولے گئی
پر غصے میں بھی ایک خواہش تھی
وہ اس کی اوٹ پٹانگ باتوں پہ ہنسے
اور وہ ہنسا تھا
کچھ دیر بعد کا ریپلائی دیکھا تو وہ بھی ہنستی رہی
ھاھاھا
آج تو خوب کسر نکالی ہے
ریپلائی کے ایمو جی اسکے کھل کر ہنسنے کی نشانی دے تھے رہے
اور وہ سارا دن اسکے ہنسنے کا سوچ سوچ مسکاتی رہی تھی
ابھی بھی یاد آیا تو ہنس پڑی
پر ساتھ ہی ایک ننھا آنسو ٹوٹ کے گال پہ گرا تھا
اب وہ بہت کم ہنستا
اسکی اوٹ پٹانگ باتوں پر بھی بس مسکرا دیتا
تب مالا کا وہ شعر شدت سے یاد آنے لگتا

"تو ایسے شخص کے دل کا ملال کیا جانے
جو آئے تیری ہنسی دیکھنے کو ، تو نہ ہنسے"

پھر رفتہ رفتہ وہ کوشش کرتی وہ اسکے پاس نہ جائے
یاد بھی تو بہت ہے اسکی
پر وہ یاد بھی بہت آنے لگتا
تب حسرت بھرے دل کو حسرت کا وہ شعر یاد آتا

"نہیں آتی تو یاد اُن کی مہینوں تک نہیں آتی
مگر جب یاد آتے ہیں تو اکثر یا د آتے ہیں"

مگر پھر پاس رہ کر یاد کرنے سے کم تکلیف دہ دور وہ کر یاد کرنا لگنے لگا

"اسے بھول جانا ھے یا ______ یاد رکھنا ھے
دکھ تو ایک جیسا ھے بس انتخاب کرنا ہے"

تبھی عاطف سر کی نظم کی لائن یاد آنے لگتی
"یاد سہارے عمر گزاری جا سکتی ہے"
سو وہ بھی اسکا ہاتھ تھامنے کی چاہ کو چھوڑ اسکی یاد کی آغوش میں پناہ ڈھونڈنے لگتی
اور سید مبارک شاہ کا شعر یاد آنے لگتا

انتخاب مشکل ہے پھر بھی چھوڑ کر تجھ کو
جا تری تمنا کو اختیار کرتے ہیں

اور لوگ سمجھتے ہیں کسی کے ہجر سے عشق نہیں ہوسکتا 🙃

وہ سمجھنے لگتی
کہ تم مجھ سے ہو
اور جب تک میں ہوں تم بھی رہو گے

تب ہی عشق مجسم رومی یاد آتے
کہ...

I'm another you
And you are another me

Rummi 🖤

تابی

شاعری💕💕حيث تعيش القصص. اكتشف الآن