وقت گزرتا گیا

28 2 0
                                    

وہ بیٹھی سسکیوں سے رو رہی تھی
کوئی چپ کروانے والا نہیں تھا
تنہائی اسے اس بے بس ماں کی طرح تکتی جس کی اولاد بیماری میں تڑپ رہی ہو پر وہ اسے دوا دلانے کی استطاعت نہ رکھتی ہو
تبھی کچھ ہمدرد سے جملوں نے آہستگی سے اسے ساتھ لگا لیا
کچھ لفظ آئے اور محبت سے اسکے آنسو پونچھنے لگے
وہ آنسو بھری آنکھوں سے انہیں دیکھتی رہی
ایک نظم آئی اور اسکا سرد گود میں رکھ تھپتھپانے لگی
کچھ اشعار اسکا ہاتھ تھامے دست تسلی بننے لگے

اسے پتا ہی نہیں چلا
کب یہ سب اسکے دوست بن گئے
رفتہ رفتہ وہ ان سے مانوس ہوتی گئی
اور وہ بھی اسکے دوست بن گئے
تنہائی کے ساتھی
دکھ میں ہمدرد

وقت گزرتا گیا
اسکے آنسو خشک ہونے لگے
اب وہ روتی نہیں تھی
اور اسکے نہ رونے پر نظمیں سسکنے لگتیں
اشعار دکھ میں ڈوب جاتے
اور تنہائی رو پڑتی
جیسے اس اولاد نے تڑپنا چھوڑ دیا ہو اور اجل کا سکوت تھام پرسکون دکھنے لگی ہو
لفظ اسکی زخم خودرہ مسکراہٹ سے گھائل ہونے لگتے
اور جملے اسکے لہجے کی تندی سے تلخ

اب وہ لکھتے ہوئے نہیں روتی تھی
نہ روتے ہوئے لکھتی تھی
پر اسے پڑھنے والے رو پڑتے تھے

تعبیر

شاعری💕💕Where stories live. Discover now